خوف سا پھر لبوں پہ طاری ہے
خوف سا پھر لبوں پہ طاری ہے اک عجب کیفیت ہماری ہے آؤ بدلیں نظام گلشن ہم کچھ ہماری بھی ذمہ داری ہے روشنی حق کے ایک جگنو کی سینکڑوں ظلمتوں پہ بھاری ہے آپ کا تو کوئی جواب نہیں آئیے اب ہماری باری ہے جشن تدفین آرزو وصال اور سانسوں کا رقص جاری ہے وصل کا ایک قیمتی لمحہ ہجر کی مدتوں ...