اعجاز وارثی کی غزل

    چپ کھڑے ہیں درمیان کعبہ و بتخانہ ہم

    چپ کھڑے ہیں درمیان کعبہ و بتخانہ ہم کس طرف جائیں بتا اے جلوۂ جانانہ ہم عظمت رفتہ سے اتنے ہو گئے بیگانہ ہم بن گئے ہیں اپنی ہی نظروں میں آج افسانہ ہم ہائے یہ مجموعۂ سر مستی و کیف و خمار تک رہے ہیں تیری آنکھوں کو لئے پیمانہ ہم بے وفا شمعیں بہر سو ڈھونڈھتی ہیں اب ہمیں مٹ گئے جب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2