اعجاز وارثی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    کہاں ثبات غم دل کہاں سراب سکوں

    کہاں ثبات غم دل کہاں سراب سکوں وہ خوش نصیب ہے مل جائے جس کو سوز دروں خود آپ دیکھ لیں کیا حال دل زباں سے کہوں ابھی تو ہیں مری آنکھوں میں چند قطرۂ خوں یہ شہر ہم نفساں کتنی بار اجڑا ہے کبھی نہ ہو سکا لیکن سر حیات نگوں ابھی تو مصلحت وقت ہی پہ نازاں ہے ابھی خرد کو میسر کہاں مقام ...

    مزید پڑھیے

    راہ طلب میں اہل دل جب حد عام سے بڑھے

    راہ طلب میں اہل دل جب حد عام سے بڑھے کشمکش حیات کے اور بھی حوصلے بڑھے کس سے یہ پوچھئے بھلا تشنہ لبوں کو کیا ملا کہنے کو یوں تو روز ہی سیکڑوں میکدے بڑھے کوشش پیہم آفریں منزل اب آ گئی قریب مژدہ ہو آرزوئے دل پاؤں کے آبلے بڑھے آتے ہی اس نے بزم میں رخ پہ نقاب ڈال لی ہائے وہ منظر حسیں ...

    مزید پڑھیے

    جس کو دیکھو بے وفا ہے آئنوں کے شہر میں

    جس کو دیکھو بے وفا ہے آئنوں کے شہر میں پتھروں سے واسطہ ہے آئنوں کے شہر میں روز حرف آرزو پر ٹوٹتے رہتے ہیں دل روز عرض مدعا ہے آئنوں کے شہر میں قہقہے لگتے ہیں آواز شکست دل کے ساتھ کب کوئی درد آشنا ہے آئنوں کے شہر میں حسن والو کس لیے اعجازؔ سے یہ اجتناب اک وہی تو پارسا ہے آئنوں کے ...

    مزید پڑھیے

    مے خانہ ہے بنائے شر و خیر تو نہیں

    مے خانہ ہے بنائے شر و خیر تو نہیں اے شیخ و برہمن حرم و دیر تو نہیں قاصد کو تک رہا ہوں بجائے جواب خط کمبخت یہ نہ کہہ دے کہیں خیر تو نہیں اپنوں کا شکوہ کس لئے آئے زبان پر احباب کے ستم ستم غیر تو نہیں آپس میں کیوں ہیں بر سر پیکار اہل شہر دیکھو یہاں کہیں حرم و دیر تو نہیں اے شیخ صرف ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے شکوہ ہائے جور سے واقف زباں کیوں ہو

    کسی کے شکوہ ہائے جور سے واقف زباں کیوں ہو غم دل آگ تو لگ ہی چکی لیکن دھواں کیوں ہو محبت میں وصال و ہجر کی تمییز کیا معنی بساط عشق پر بازیچۂ سود و زیاں کیوں ہو جبیں سائل تھی نادم ہے مگر اے سجدۂ آخر مری محرومیوں سے بے تعلق آستاں کیوں ہو خداوندا چمن میں تو نشیمن ہی نشیمن ہیں نظر ...

    مزید پڑھیے

تمام