اعجاز وارثی کی غزل

    کہاں ثبات غم دل کہاں سراب سکوں

    کہاں ثبات غم دل کہاں سراب سکوں وہ خوش نصیب ہے مل جائے جس کو سوز دروں خود آپ دیکھ لیں کیا حال دل زباں سے کہوں ابھی تو ہیں مری آنکھوں میں چند قطرۂ خوں یہ شہر ہم نفساں کتنی بار اجڑا ہے کبھی نہ ہو سکا لیکن سر حیات نگوں ابھی تو مصلحت وقت ہی پہ نازاں ہے ابھی خرد کو میسر کہاں مقام ...

    مزید پڑھیے

    راہ طلب میں اہل دل جب حد عام سے بڑھے

    راہ طلب میں اہل دل جب حد عام سے بڑھے کشمکش حیات کے اور بھی حوصلے بڑھے کس سے یہ پوچھئے بھلا تشنہ لبوں کو کیا ملا کہنے کو یوں تو روز ہی سیکڑوں میکدے بڑھے کوشش پیہم آفریں منزل اب آ گئی قریب مژدہ ہو آرزوئے دل پاؤں کے آبلے بڑھے آتے ہی اس نے بزم میں رخ پہ نقاب ڈال لی ہائے وہ منظر حسیں ...

    مزید پڑھیے

    جس کو دیکھو بے وفا ہے آئنوں کے شہر میں

    جس کو دیکھو بے وفا ہے آئنوں کے شہر میں پتھروں سے واسطہ ہے آئنوں کے شہر میں روز حرف آرزو پر ٹوٹتے رہتے ہیں دل روز عرض مدعا ہے آئنوں کے شہر میں قہقہے لگتے ہیں آواز شکست دل کے ساتھ کب کوئی درد آشنا ہے آئنوں کے شہر میں حسن والو کس لیے اعجازؔ سے یہ اجتناب اک وہی تو پارسا ہے آئنوں کے ...

    مزید پڑھیے

    مے خانہ ہے بنائے شر و خیر تو نہیں

    مے خانہ ہے بنائے شر و خیر تو نہیں اے شیخ و برہمن حرم و دیر تو نہیں قاصد کو تک رہا ہوں بجائے جواب خط کمبخت یہ نہ کہہ دے کہیں خیر تو نہیں اپنوں کا شکوہ کس لئے آئے زبان پر احباب کے ستم ستم غیر تو نہیں آپس میں کیوں ہیں بر سر پیکار اہل شہر دیکھو یہاں کہیں حرم و دیر تو نہیں اے شیخ صرف ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے شکوہ ہائے جور سے واقف زباں کیوں ہو

    کسی کے شکوہ ہائے جور سے واقف زباں کیوں ہو غم دل آگ تو لگ ہی چکی لیکن دھواں کیوں ہو محبت میں وصال و ہجر کی تمییز کیا معنی بساط عشق پر بازیچۂ سود و زیاں کیوں ہو جبیں سائل تھی نادم ہے مگر اے سجدۂ آخر مری محرومیوں سے بے تعلق آستاں کیوں ہو خداوندا چمن میں تو نشیمن ہی نشیمن ہیں نظر ...

    مزید پڑھیے

    مداوائے جنوں سیر گلستاں سے نہیں ہوتا

    مداوائے جنوں سیر گلستاں سے نہیں ہوتا رفوئے چاک دل تار گریباں سے نہیں ہوتا بجز منزل کہیں راحت نہیں ملتی مسافر کو علاج آبلہ پائی بیاباں سے نہیں ہوتا حجاب دوست نے بخشا ہے وہ لطف یقیں دل کو کہ یہ آسودہ اب حسن نمایاں سے نہیں ہوتا جلا ہوتی ہے ظرف زیست پر تنقید دانا سے مداوا نفس کا ...

    مزید پڑھیے

    کار خیر اتنا تو اے لغزش پا ہو جاتا

    کار خیر اتنا تو اے لغزش پا ہو جاتا پائے ساقی پہ ہی اک سجدہ ادا ہو جاتا وہ تو یہ کہئے کہ مجبور ہے نظم ہستی ورنہ ہر بندۂ مغرور خدا ہو جاتا قافلے والے تھے محروم بصیرت ورنہ میرا ہر نقش قدم راہنما ہو جاتا غم کے ماروں پہ بھی اے داور حشر ایک نظر آج تو فیصلۂ اہل وفا ہو جاتا یوں ...

    مزید پڑھیے

    خون ناحق تھی فقط دنیائے آب و گل کی بات

    خون ناحق تھی فقط دنیائے آب و گل کی بات یہ ہے محشر کیوں یہاں ہو دامن قاتل کی بات آج کیوں اشکوں میں ہے عکس تبسم جلوہ گر آ گئی کیا اپنی حد پر غم کے مستقبل کی بات ہر نظر رنگینیٔ رخ تک پہنچ کر رہ گئی پھول اب کس سے کہیں گلشن میں زخم دل کی بات دیکھتے ہی رہ گئے قانون قدرت اہل ضبط لے اڑی ...

    مزید پڑھیے

    دل بجھ گیا تو گرمئ بازار بھی نہیں

    دل بجھ گیا تو گرمئ بازار بھی نہیں اب ذکر بادہ و لب و رخسار بھی نہیں اپنا تھا خلوتوں میں کبھی پرتو جمال قسمت میں اب تو سایۂ دیوار بھی نہیں شکوہ زباں پہ پھول سے احباب کا غلط اے دوست مجھ کو تو گلۂ خار بھی نہیں آیا نہ راس آپ کو اے شیخ روز حشر اور لطف یہ ہے آپ گناہ گار بھی نہیں قائم ...

    مزید پڑھیے

    یاد ان کی دل میں آئی وہ آسودگی لئے

    یاد ان کی دل میں آئی وہ آسودگی لئے ظلمت میں آئے جیسے کوئی روشنی لئے اے سعیٔ ضبط لوگوں کو کیا دوں ثبوت غم ڈر سے ہنسی کے میں نے تو آنسو بھی پی لئے ضدین کیفیات کو ہم نے سلا دیا جیتے رہے خوشی سے غم عاشقی لئے اے سنگ آستاں مرے سجدوں کی لاج رکھ آیا ہوں اعتراف شکست خودی لئے اعجازؔ کوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2