ملا قطرہ تو کرتے کیوں شکایت تم مقدر کی
ملا قطرہ تو کرتے کیوں شکایت تم مقدر کی گلہ قسمت کا ہے پھر کیوں نہ کوشش کی سمندر کی بڑے اخلاق والی ان کی اولاد نرینہ ہے شریعت کے تمسخر میں زباں چلتی ہے دختر کی اگر ہے خاکساری تو بلندی پر قدم ہوں گے جگہ فرعون حاصل کر نہیں سکتا سکندر کی خدا پر ہو یقیں کامل اگر انساں نہ ہو ...