نشان زندگی
کس نے کھینچی ہیں لکیریں مرے دروازے پر کون ہے جو کہ دبے پاؤں چلا آیا ہے میرے بے رنگ ہیولے کا تعاقب کرتا میں تو محتاط تھا ایسا کہیں آتے جاتے اپنے سائے کو بھی پاتال میں چھوڑ آتا تھا اپنا سامان اٹھاتا تو شب نصف پہر دست ہشیار مٹاتا مرے قدموں کا سراغ جسم ہر سانس کی آواز مقفل رکھتا خاک ...