Ejaz Farooqi

اعجاز فاروقی

اعجاز فاروقی کے تمام مواد

30 نظم (Nazm)

    یادیں

    یادیں ناگن ڈس جائیں تو جیون رس میں زہر ملے شاخیں سوکھ کے کانٹا ہوں موت کا سایہ گہرا ہو یادیں کلیاں کھل جائیں تو صحرا صحرا مہک اٹھے ٹہنی ٹہنی پتا پتا امرت رس ٹپکائے جیون کا اجیالا ہو تیری آنکھیں ناگن جیسی تیرے ہونٹ ہیں کلیاں ایک میں موت کا گہرا سایہ ایک میں رس جیون کا

    مزید پڑھیے

    حقیقت سے پرے

    یہ کائنات ایک آئنہ ہے یہ صاف پانی کی جھیل جس میں میں ڈوب کر حیرت و تحیر بنا سراپا جو لوٹتا ہوں تو زندگی ہے نہ موت ہے اک سرور ہوں بے خودی ہوں سچائی ہوں مجسم

    مزید پڑھیے

    ہوا

    ہوا کے یہ نقش نیلے ساگر کی اٹھتی موجیں لہکتے پیڑوں کی نرم شاخیں گلوں کے کھلتے مہکتے لب کوہسار کی چوٹیوں پہ یہ برف کے دئے آبشار کا نغمۂ دل نشیں آسماں کے دامن میں بادلوں کے رواں دواں نرم نرم گالے وہ کوک کوئل کی وہ پپیہے کی پی یہ سب نقش ہیں ہوا کے یہ جسم بھی نقش ہے ہوا کا مگر کہاں ہے ...

    مزید پڑھیے

    اپنا اپنا رنگ

    تو ہے اک تانبے کا تھال جو سورج کی گرمی میں سارا سال تپے کوئی ہلکا نیلا بادل جب اس پر بوندیں برسائے ایک چھناکا ہو اور بوندیں بادل کو اڑ جائیں تانبا جلتا رہے وہ ہے اک بجلی کا تار جس کے اندر تیز اور آتش ناک اک برقی رو دوڑے جو بھی اس کے پاس سے گزرے اس کی جانب کھینچتا جائے اس کے ساتھ چمٹ ...

    مزید پڑھیے

    خواب کا رقص

    کیوں مرے خواب کو دھندلاتے ہو خواب انگڑائی ہے تھرتھراتے ہوئے پاؤں بیتی آوازوں کی لہریں اور بل کھاتا ہوا سیمیں بدن جس کے اک اک انگ میں میرے لہو کی دھڑکن آسمانوں کی طرف اٹھتے ہوئے وہ مرمریں بازو کسی شاہین کی پرواز اور ہاتھوں کی پوروں سے شعاعوں کی پھوار خواب کو انگڑائیوں کی ایک بل ...

    مزید پڑھیے

تمام