یادیں
یادیں ناگن ڈس جائیں تو جیون رس میں زہر ملے شاخیں سوکھ کے کانٹا ہوں موت کا سایہ گہرا ہو یادیں کلیاں کھل جائیں تو صحرا صحرا مہک اٹھے ٹہنی ٹہنی پتا پتا امرت رس ٹپکائے جیون کا اجیالا ہو تیری آنکھیں ناگن جیسی تیرے ہونٹ ہیں کلیاں ایک میں موت کا گہرا سایہ ایک میں رس جیون کا