خواب کا رقص

کیوں مرے خواب کو دھندلاتے ہو
خواب
انگڑائی ہے
تھرتھراتے ہوئے پاؤں
بیتی آوازوں کی لہریں
اور بل کھاتا ہوا سیمیں بدن
جس کے اک اک انگ میں میرے لہو کی دھڑکن
آسمانوں کی طرف اٹھتے ہوئے وہ مرمریں بازو
کسی شاہین کی پرواز
اور ہاتھوں کی پوروں سے شعاعوں کی پھوار
خواب کو انگڑائیوں کی ایک بل کھاتی ہوئی پرواز بننے دو
جو میرے خواب کو دھندلاؤ گے
تو ٹکڑے ٹکڑے ہو کے تم خود منجمد ہو جاؤ گے
یا بیتی آوازوں میں ڈوبو گے
یا اپنے خون کے اس تیز دھارے ہی میں بہہ جاؤ گے
یا جلتی شعاعوں کی تمازت میں بھسم ہو جاؤ گے