حقیقت سے پرے

یہ کائنات ایک آئنہ ہے
یہ صاف پانی کی جھیل
جس میں میں ڈوب کر
حیرت و تحیر بنا سراپا


جو لوٹتا ہوں
تو زندگی ہے نہ موت ہے
اک سرور ہوں
بے خودی ہوں
سچائی ہوں مجسم