Ehsan Saqib

احسان ثاقب

  • 1943

احسان ثاقب کی غزل

    سنگ اس کا ہے اور سر میرا

    سنگ اس کا ہے اور سر میرا آخری موڑ پر ہے ڈر میرا اک چھلاوا ہے میل کا پتھر اک حقیقت ہے یہ سفر میرا اے ہواؤ چلو گواہی دو تم نے دیکھا ہے جلتا گھر میرا دو گھڑی اور مجھ کو سن لیجے اب تو قصہ ہے مختصر میرا جب زمانہ تھا میری مٹھی میں کام آیا بہت ہنر میرا میں نہیں فن شناس کہتے ہیں نام ...

    مزید پڑھیے

    سورج سے بھی آگے کا جہاں دیکھ رہا ہے

    سورج سے بھی آگے کا جہاں دیکھ رہا ہے اس دور کا انسان کہاں دیکھ رہا ہے حالات نے جس کے سبھی پر کاٹ دئے ہیں وہ آج بھی منزل کا نشاں دیکھ رہا ہے عیار بہت ہے یہاں تخریب کا موجد وہ برف کے جنگل میں دھواں دیکھ رہا ہے اک روز پکڑ لے گا وہ قاتل کا گریباں جو وقت کی رفتار زباں دیکھ رہا ہے صدیوں ...

    مزید پڑھیے