ڈاکٹر اعظم کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    بلانا اور نہ جانا چاہتا ہوں

    بلانا اور نہ جانا چاہتا ہوں مراسم بھی نبھانا چاہتا ہوں تری قربت سے کچھ لمحے چرا کر میں اپنے پاس آنا چاہتا ہوں کہاں یہ طے نہیں کر پایا لیکن کہیں میں بھاگ جانا چاہتا ہوں کسی دن گردش ایام کو بھی میں انگلی پر نچانا چاہتا ہوں ضرورت تو نہیں تو ہے ضروری تجھے اپنا بنانا چاہتا ...

    مزید پڑھیے

    میں بزم کی متحیر سماع کر دوں کیا

    میں بزم کی متحیر سماع کر دوں کیا غزل کی صنف میں کچھ اختراع کر دوں کیا بغیر اس کے بھی زندہ ہوں اور مزے میں ہوں بچھڑنے والے کو یہ اطلاع کر دوں کیا مجھے پسند نہیں ازدحام لوگوں کا یہ منکشف میں سر اجتماع کر دوں کیا مجھے تو تم نے ہی برباد کر دیا لیکن تمہارے حق میں تمہاری دفاع کر دوں ...

    مزید پڑھیے

    پر لطف سکوں بخش ہوائیں بھی بہت تھیں

    پر لطف سکوں بخش ہوائیں بھی بہت تھیں گلشن میں تعصب کی وبائیں بھی بہت تھیں خود میں نے ہی رکھا نہ خیال اپنا کبھی بھی غیروں کی کچھ اپنوں کی جفائیں بھی بہت تھیں صورت پہ اجالے تھے اگر شمس و قمر کے زلفوں کی سیاہی میں گھٹائیں بھی بہت تھیں تھی عہد جوانی میں محبت ہی محبت ناکردہ گناہوں ...

    مزید پڑھیے

    خدا بھی جانتا ہے خوب جو مکار بیٹھے ہیں

    خدا بھی جانتا ہے خوب جو مکار بیٹھے ہیں حرم میں سرنگوں کچھ قابل فی النار بیٹھے ہیں گھروں میں ساتھ بیٹھے ہیں سر بازار بیٹھے ہیں نقاب اپنوں کا اوڑھے آج کل اغیار بیٹھے ہیں محبت کی نظر میں جیت لی ہے ہم نے وہ بازی زمانے کی نظر میں ہم کہ جس کو ہار بیٹھے ہیں خطا ہو جائے ہم سے جو کوئی تو ...

    مزید پڑھیے

    افسوس بنی ہی نہیں پہچان ابھی تک

    افسوس بنی ہی نہیں پہچان ابھی تک ہر اہل نظر مجھ سے ہے انجان ابھی تک صدیوں کے تغیر سے بنی صورت انساں انسان نہیں ہے مگر انسان ابھی تک الہام سے ابہام سے ایہام سے چھوٹے کتنے ہیں خیالات پریشان ابھی تک کتنے ہی کھلے فہم و فراست کے دریچے ہیں قید جہالت میں ہم انسان ابھی تک ہیں دیر و حرم ...

    مزید پڑھیے

تمام