ڈاکٹر اعظم کی غزل

    میری مٹی میں جب نہ تھا پتھر

    میری مٹی میں جب نہ تھا پتھر کیسے کہہ دوں کہ ہے خدا پتھر شعلۂ عشق کا اثر توبہ موم جیسا پگھل گیا پتھر جب بھی بزم خرد میں آیا میں عقل پر میری پڑ گیا پتھر گل بچھاؤں میں تیرے قدموں میں میری راہوں میں تو بچھا پتھر راہ حق میں یقین تھا ہم پر صرف برسیں گے اینٹ یا پتھر لد گیا جب شجر ...

    مزید پڑھیے

    جو انا کی صفت ہے ذاتی ہے

    جو انا کی صفت ہے ذاتی ہے یہ نہ آتی ہے یہ نہ جاتی ہے جب کوئی فکر چھٹپٹاتی ہے تب کہاں نیند ویند آتی ہے آج دانستہ بنت حوا خود اشتہاروں کے کام آتی ہے یوں دبے پاؤں آتی تیری یاد جس طرح صبح دھوپ آتی ہے میں فدائین ہو گیا شاید ہر قدم میرا آتم‌ گھاتی ہے اب محبت ہے مصلحت آمیز اب کہاں ...

    مزید پڑھیے

    شوق باقی نہیں باقی نہیں اب جوش و خروش

    شوق باقی نہیں باقی نہیں اب جوش و خروش دن وہ پر کیف تھے جب ہم تھے سراسر مدہوش مصلحت جوش بغاوت کو دبا دیتی ہے دل دھڑکتا ہے مگر دل کی صدائیں خاموش اب کوئی صورت گفتار نظر آتی نہیں وہ بھی خاموش مرا رد عمل بھی خاموش تیری رفتار لگاتار ہو کچھوئے کی طرح ورنہ رہ جائے گا تو راہ میں مثل ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا چیخ رہا تھا شاید

    دل مرا چیخ رہا تھا شاید ضبط سے درد سوا تھا شاید ایک الجھن سی رہی آفس میں گھر پہ کچھ چھوٹ گیا تھا شاید دکھتی رگ کو ہی بنایا تھا ہدف وار اپنوں نے کیا تھا شاید رخ مرا اس کی طرف رہتا تھا وہ مرا قبلہ نما تھا شاید میں نے پوچھا تھا محبت ہے تمہیں اس نے دھیرے سے کہا تھا شاید میں نے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    بکے گی اس کی ہی دستار طے ہے

    بکے گی اس کی ہی دستار طے ہے کہ جس کی قیمت کردار طے ہے ہوا تھا حادثہ کچھ اور لیکن لکھے گا اور کچھ اخبار طے ہے بڑے آنگن پہ اتراؤ نہ اتنا اٹھے گی اس میں بھی دیوار طے ہے ہے نا لائق مگر سردار کا ہے بنے گا بیٹا ہی سردار طے ہے ہے منصف ہی گرفتار تعصب عدالت میں ہماری ہار طے ہے نہ لے جا ہم ...

    مزید پڑھیے

    بلند فکر کی ہر شعر سے عیاں ہو رمق

    بلند فکر کی ہر شعر سے عیاں ہو رمق مرے قلم سے ادا ہو کبھی غزل کا حق اداس اداس ہیں انساں ہر ایک چہرہ فق یہ شہر شہر ہے یا دشت ہے یہ لق و دق میں دل کی بات کہوں یوں کہ دل تلک پہنچے نہ ہوں کنائے ہی مبہم نہ استعارے ادق چلو سمیٹ کے آفس کو اپنے گھر کی طرف افق کے پار وہ دیکھو اتر رہی ہے ...

    مزید پڑھیے

    اشک پر زور کچھ چلا ہی نہیں

    اشک پر زور کچھ چلا ہی نہیں میں نے روکا بہت رکا ہی نہیں آتش زیر پا سبب ورنہ خاک صحرا کی چھانتا ہی نہیں یا تو سب کا خدا ہی سچا ہے یا تو سچا کوئی خدا ہی نہیں ذہن کہتا ہے سر جھکا لے تو دل مگر ہے کہ مانتا ہی نہیں بال و پر ہوں قوی تو کیا حاصل جب اڑانوں کا حوصلہ ہی نہیں ہائے میں نے پس ...

    مزید پڑھیے

    جھریوں کی قطار دیکھو تو

    جھریوں کی قطار دیکھو تو عمر سے اپنی ہار دیکھو تو ہوک بے اختیار اٹھتی ہے اپنے جب اختیار دیکھو تو جھیل کہتے ہو تم جن آنکھوں کو ان میں ہیں آبشار دیکھو تو جانے کیا کیا نظر وہ آتا ہے جب اسے بار بار دیکھو تو غیر ممکن ہے اتحاد میاں قوم میں انتشار دیکھو تو وصل سے آپ ہی گریزاں ہوں لذت ...

    مزید پڑھیے

    مثال آئینہ رہنا کوئی مذاق نہیں

    مثال آئینہ رہنا کوئی مذاق نہیں کہ سچ کو منہ پہ ہی کہنا کوئی مذاق نہیں سنا ہے آنسو تو گھڑیال کے بھی بہتے ہیں لہو کا آنکھ سے بہنا کوئی مذاق نہیں ابھی ہے وقت سنبھالو سماج کو لوگو تمام قدروں کا ڈھہنا کوئی مذاق نہیں مذاق جس میں کہ حسن مذاق ہی نہ ملے مذاق ایسا بھی سہنا کوئی مذاق ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2