Dinesh naaidu

دنیش نائیڈو

دنیش نائیڈو کی غزل

    پوچھتا کون وفا سے اس کی

    پوچھتا کون وفا سے اس کی مر گئے لوگ بلا سے اس کی دیکھو کس طور سنور جاتا ہے مجھ سا صحرا بھی گھٹا سے اس کی یار ہم خاک بہ سر خاک نشیں اس فضا میں ہیں ہوا سے اس کی اب کوئی صبح جگائے گی کیا ہم کو اٹھنا ہے صدا سے اس کی لوٹ جائے گی بہار اس کے ساتھ سبز موسم ہے فضا سے اس کی ذکر کرتے ہیں قضا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2