Dinesh naaidu

دنیش نائیڈو

دنیش نائیڈو کی غزل

    زمانے ٹھیک ہے ان سے بہت ہوئے روشن

    زمانے ٹھیک ہے ان سے بہت ہوئے روشن مگر چراغ کہاں خود کو کر سکے روشن سبھی کے ذہن میں اس کا خیال رہتا ہے اس ایک نور سے ہے کتنے آئنے روشن ابھی تو ہم کو کئی روز جگمگانا ہے ہمیں ہے دشت میں اک آخری دئیے روشن مہک اسی کی مری رہنمائی کرتی ہے اسی کی چاپ سے ہوتے ہیں راستے روشن ہم ایک عمر سے ...

    مزید پڑھیے

    چاک پر مٹی کو مر جانا ہے

    چاک پر مٹی کو مر جانا ہے خواب تعمیر بکھر جانا ہے ہم کو اس دشت میں جانا ہوگا وحشتوں کا یہی ہرجانا ہے صاحبو ہم ہیں اسی صف کے لوگ جن سے صحرا کو سنور جانا ہے سامنے حشر کی حد ہے صاحب اب ہمیں لوٹ کے گھر جانا ہے قبر گاہ ہیں صداؤں کی یہاں بس یہیں ہم کو بھی مر جانا ہے تم کو کھونے کا ...

    مزید پڑھیے

    مجھ میں آباد سرابوں کا علاقہ کرنے

    مجھ میں آباد سرابوں کا علاقہ کرنے پھر چلی آئی تری یاد اجالا کرنے دن مرا پھر بھی کسی طور گزر جائے گا رات آئے گی اداسی کو کشادہ کرنے اور بے وقت چلا آتا ہے ساون مجھ میں ایک گزرے ہوئے موسم کا تقاضا کرنے میں نے جلتے ہوئے صحرا میں ترا نام لیا سائباں خود ہی چلا آیہ ہے سایہ کرنے کیسا ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی نکلے تری آواز لگاتا نکلے

    جو بھی نکلے تری آواز لگاتا نکلے ایسے حالات میں اب گھر سے کوئی کیا نکلے اس کے لہجہ میں سرابوں کی عجب رونق ہے این ممکن ہے وو تپتا ہوا صحرا نکلے ہر طرف خواب وہی خواب وہی اک چہرہ اب کسی طور میرے گھر سے یے ملبہ نکلے دشت والوں کو بتاؤ کی یہاں میں بھی ہوں کیا پتہ مجھ سے ہی ان کا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کس کے سپنوں سے مری نیند سجی رہتی ہے

    کس کے سپنوں سے مری نیند سجی رہتی ہے جاگتا ہوں تو ان آنکھوں میں نمی رہتی ہے ڈھونڈھتا رہتا ہوں بے سدھ میں کسی ماچس کو ایک سگریٹ مرے ہونٹوں سے لگی رہتی ہے ایک تصویر سلیقہ سے رکھی ہے گھر میں باقی ہر چیز تو بس یوں ہی پڑی رہتی ہے ایسے عالم میں جہاں کوئی نہیں کہتا کچھ یے صداؤں کی فضا ...

    مزید پڑھیے

    ڈرا رہے ہیں یہ منظر بھی اب تو گھر کے مجھے

    ڈرا رہے ہیں یہ منظر بھی اب تو گھر کے مجھے دکھائی خواب دئیے رات بھر کھنڈر کے مجھے ہر اک غزل میں میں روزانہ چاند ٹانکتا ہوں ستارہ چومتے ہیں شب اتر اتر کے مجھے گنوا دی عمر اسے نظم کر نہیں پایا سلیقہ آتے ہیں ویسے تو ہر ہنر کے مجھے اس ایک شوق نے مجھ کو مٹا دیا یارو بس ایک بار کبھی ...

    مزید پڑھیے

    رات سے دن کا وہ جو رشتہ تھی

    رات سے دن کا وہ جو رشتہ تھی شام تھی اور کیسی تنہا تھی خط کے پرزے پڑے تھے کمرے میں اک پرانی کتاب بھی وا تھی سب کے مطلب کے خواب تھے اس میں شب کے ہاتھوں میں ایک پڑیا تھی رات بھر آندھیوں کا دور چلا شاخ پر اک اداس چڑیا تھی ان دنوں جب وہ میرے ساتھ ہی تھا میری دنیا بھی ایک دنیا ...

    مزید پڑھیے

    مرا یہ ملبہ مرا خرابہ تمہاری یادوں سے لڑ رہا ہے

    مرا یہ ملبہ مرا خرابہ تمہاری یادوں سے لڑ رہا ہے اسی کی تعمیر ہو رہی ہے وو ایک گھر جو نہیں بچا ہے پڑے ہوئے ہیں جلی بجھی سگرٹوں کے ٹکڑے ہر اک جگہ پر اور ایک چہرہ شگفتہ چہرہ تمام گھر میں بسا ہوا ہے لگا رہی ہے مجھے صدائے ہوا دریچے سے لڑتے لڑتے مرا یہ کمرہ خموش کمرہ کسی کی آہٹ سے بھر ...

    مزید پڑھیے

    اک ہرے خط میں کوئی بات پرانی پڑھنا

    اک ہرے خط میں کوئی بات پرانی پڑھنا کتنا مشکل ہے کسی آنکھ کا پانی پڑھنا کچھ نہ کچھ سوچنا بس سوچنا یوں ہی دن بھر اور پھر رات میں پریوں کی کہانی پڑھنا ایک ہی چہرے کی بوچھار ہے قصہ اپنا میری آنکھوں سے اسے دشمن جانی پڑھنا کود جانا تری یادوں کے سمندر میں پھر ڈوبتے ڈوبتے موجوں کی ...

    مزید پڑھیے

    مرے کمرے میں پوری چاندنی ہے

    مرے کمرے میں پوری چاندنی ہے فقط تیری کمی باقی رہی ہے میں صحرا میں تسلی سے رہوں گا مسلسل تشنگی ہی تشنگی ہے خموشی اوڑھ کر بیٹھے ہیں سب پیڑ یے بارش آج کتنی خشک سی ہے ہوا آئی ہے کس دنیا سے ہو کر ہر اک ٹہنی شجر کی کانپتی ہے ابھی تو سردیوں کا دور ہوگا فضا رونا تھا جتنا رو چکی ہے میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2