Dinesh naaidu

دنیش نائیڈو

دنیش نائیڈو کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    زمانے ٹھیک ہے ان سے بہت ہوئے روشن

    زمانے ٹھیک ہے ان سے بہت ہوئے روشن مگر چراغ کہاں خود کو کر سکے روشن سبھی کے ذہن میں اس کا خیال رہتا ہے اس ایک نور سے ہے کتنے آئنے روشن ابھی تو ہم کو کئی روز جگمگانا ہے ہمیں ہے دشت میں اک آخری دئیے روشن مہک اسی کی مری رہنمائی کرتی ہے اسی کی چاپ سے ہوتے ہیں راستے روشن ہم ایک عمر سے ...

    مزید پڑھیے

    چاک پر مٹی کو مر جانا ہے

    چاک پر مٹی کو مر جانا ہے خواب تعمیر بکھر جانا ہے ہم کو اس دشت میں جانا ہوگا وحشتوں کا یہی ہرجانا ہے صاحبو ہم ہیں اسی صف کے لوگ جن سے صحرا کو سنور جانا ہے سامنے حشر کی حد ہے صاحب اب ہمیں لوٹ کے گھر جانا ہے قبر گاہ ہیں صداؤں کی یہاں بس یہیں ہم کو بھی مر جانا ہے تم کو کھونے کا ...

    مزید پڑھیے

    مجھ میں آباد سرابوں کا علاقہ کرنے

    مجھ میں آباد سرابوں کا علاقہ کرنے پھر چلی آئی تری یاد اجالا کرنے دن مرا پھر بھی کسی طور گزر جائے گا رات آئے گی اداسی کو کشادہ کرنے اور بے وقت چلا آتا ہے ساون مجھ میں ایک گزرے ہوئے موسم کا تقاضا کرنے میں نے جلتے ہوئے صحرا میں ترا نام لیا سائباں خود ہی چلا آیہ ہے سایہ کرنے کیسا ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی نکلے تری آواز لگاتا نکلے

    جو بھی نکلے تری آواز لگاتا نکلے ایسے حالات میں اب گھر سے کوئی کیا نکلے اس کے لہجہ میں سرابوں کی عجب رونق ہے این ممکن ہے وو تپتا ہوا صحرا نکلے ہر طرف خواب وہی خواب وہی اک چہرہ اب کسی طور میرے گھر سے یے ملبہ نکلے دشت والوں کو بتاؤ کی یہاں میں بھی ہوں کیا پتہ مجھ سے ہی ان کا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کس کے سپنوں سے مری نیند سجی رہتی ہے

    کس کے سپنوں سے مری نیند سجی رہتی ہے جاگتا ہوں تو ان آنکھوں میں نمی رہتی ہے ڈھونڈھتا رہتا ہوں بے سدھ میں کسی ماچس کو ایک سگریٹ مرے ہونٹوں سے لگی رہتی ہے ایک تصویر سلیقہ سے رکھی ہے گھر میں باقی ہر چیز تو بس یوں ہی پڑی رہتی ہے ایسے عالم میں جہاں کوئی نہیں کہتا کچھ یے صداؤں کی فضا ...

    مزید پڑھیے

تمام