Devendra Satyarthi

دیوندر ستیارتھی

منٹو کے ہم عصر افسانہ نگاروں میں شامل، سنیاسی کا روپ دھار کر ملک بھر کے لوک گیت جمع کرنے کے لیے معروف۔

A contemporary of Manto, Satyarthi roamed around to collect the folk songs of India.

دیوندر ستیارتھی کی رباعی

    راجدھانی کو پرنام

    ناگ پھنی کے پودوں کے قریب ایک بوسیدہ مکان کے سامنے شنکر بابا اپنی نیم اندھی آنکھوں سے سڑک کی طرف دیکھ رہا تھا۔ یا یہ کہیے کہ دیکھنے کی کوشش کر رہا تھا۔ آج شہر کی طرف سے بہت سی لاریاں پہیوں کی دندناتی ہوئی آواز کو ہوا میں اُچھالتے ہوئے گزررہی تھیں۔ اتنی لاریوں کا کیا مطلب ہے؟ ...

    مزید پڑھیے

    پیرس کا آدمی

    ’’وہ مردہ سمندر کو ریگستان میں دفن کرکے چلے گئے۔۔۔ وہ پیرس میں پیدا ہوا اور اب دنیا کا سفر کر رہا ہے۔۔۔‘‘ یہ عبارت آندرے مائیکل کی قبر پر لکھی ہوئی ہے۔ وہ کہتا ہے، ’’یہ میں نہیں ہوں، آندرے ہے۔‘‘ ’’آندرے کون؟‘‘ میں پوچھتا ہوں۔ وہ دیوار کی طرف اشارہ کرتا ہے، جہاں بینک ...

    مزید پڑھیے

    کنگ پوش

    اور سب پھول بہار میں کھلتے ہیں۔ مگر کیسر خزاں میں کھلتا ہے۔ وہ مٹیالی ابابیل، جو ابھی ابھی اُس ٹیلے سے پنکھ پھیلاکر اُڑگئی، شاید کیسر کے پھولوں کو جی بھر کر دیکھنے کے لیے ادھر آبیٹھی تھی۔ کیا یہ دھرتی کبھی اتنی بانجھ ہوجائے گی کہ کیسر اُگنا بند ہوجائے؟ کتنی چہل پہل ہے یہاں۔ یہ ...

    مزید پڑھیے

    کفن میں ایک سو ایک سال

    (ایک) ناگ دیو مر گیا۔۔۔ اب وہ لوٹ کر نہیں آئے گا۔ کل رات میں نے اس کی ارتھی دیکھی۔ سفید کفن میں رسیوں سے کس کر بندھا ہوا اس کا جسم ارتھی اٹھانے والوں کے کندھوں پر تیرتا ہوا نکل رہا تھا۔ میں ارتھی کے ساتھ نہ جا سکا۔ دماغ نے میرے جسم سے الگ ہو کر کہا۔ ’’جاؤ، ناگ دیوتا کو چِتا پر ...

    مزید پڑھیے

    گٹاری کے انڈے

    مُنھ میں کوئی کیڑا یا کوئی ننھّا مکوڑا یا ٹڈّا تھامے گٹاری اپنے گھونسلے میں گھس جاتی۔ گھونسلے کا دروازہ ایک گول سوراخ ہی تو تھا۔ اُوپر کی منزل میں کونے والے غسل خانے کی چھت پر جہاں ٹین کی چادر کا سِرا کاریگر نے باہر کو بڑھا رکھا تھا۔ بس وہیں اس ٹین کے نیچے دیوار کے آخری سرے میں ...

    مزید پڑھیے

    تلافی

    وہ ایک لمحہ کے لیے رُکا اور ایک مٹھی چاول ہوا میں اُچھالتے ہوئے لاپرواہی سے آگے بڑھ گیا۔ غار سے چلتے وقت اس نے اکیس مٹھی چاول ہوا میں اچھالنے کی رسم پوری کردی تھی۔ اور اکیس بار چاول کی شراب کی بوندیں دھرتی پر گرا دی تھیں۔ اب ان مردود سپاہیوں کی روحیں اس کا پیچھا نہ کرسکتی ...

    مزید پڑھیے

    اور بنسری بجتی رہی

    برگد سے کتنی ہی ڈاڑھیاں لٹک رہی تھیں۔۔۔ بل کھاتے بھیانک سانپوں کی طرح۔ گھنے، سایہ دار درخت نے اس سنسان جگہ کو سڑک سے چھپا رکھا تھا کہیں کہیں گھاس اُگ رہی تھی۔ جیسے جوانی سے ذرا پہلے کسی نوجوان کی مسیں بھیگ رہی ہوں۔ ایک طرف ہموار ڈھلوان چلی گئی تھی اور دوسری طرف ایک ٹیکرا تھا۔ جو ...

    مزید پڑھیے

    فاختہ کی چونچ میں دانہ

    یوں مجھے کالی ناتھ سے پوری ہمدردی ہے۔ اس کی سُوجھ بُوجھ کا میں قائل ہوں۔ اس کی ذہانت کا سکّہ ماننے سے میں نے کبھی انکار نہیں کیا۔ باہر والوں میں جو افسانہ نگار کالی ناتھ کو پسند ہیں وہ مجھے بھی کچھ کم پسند نہیں۔ اسی لیے تو مجھے کبھی اس کی بات کاٹنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ شروع ...

    مزید پڑھیے

    جنم بھومی

    گاڑی ہربنس پورہ کے اسٹیشن پر کھڑی تھی۔ اسے یہاں رکے ہوئے پچاس گھنٹے سے اوپر ہوچکے تھے۔ پانی کا بھاؤ پانچ روپے گلاس سے یکدم پچاس روپے گلاس تک چڑھ گیا تھا۔ پچاس روپے گلاس کے حساب سے پانی خریدتے ہوئے لوگوں کو نہایت لجاجت سے بات کرنی پڑتی تھی۔ وہ ڈرتے تھے کہ کہیں بھاؤ اور نہ چڑھ ...

    مزید پڑھیے

    جلوس

    لوک ماتا کو شکایت ہے کہ انتر کے ساتھ رہتے اس کی زندگی برباد ہوگئی۔ انتر جب بھی اُسے ’’جوہی کی کلی‘‘ کہہ کر پکارتا ہے، لوک ماتا کا سندیہہ بڑھ جاتا ہے۔ ’’جنتر منتر کا کال کلنتر۔۔۔‘‘ بچّے گاتے ہیں۔ جلوس بارہ دری سے چلا اور شام کو چوبُرجی میں بکھر گیا۔ راستے بھر سجے ہوئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4