بشریٰ سعید کی نظم

    اگر عورت کما سکتی تو

    کھری باتوں کا ذائقہ ترش ہوتا ہے بہ حیثیت انسان عورت کی ضرورت کسی مرد کو نہیں وہ گروی رکھی جائے یا بیچ دی جائے کرائے پہ لی جائے یا یک مشت خرید لی جائے اس کے خیالات کی بندر بانٹ ممکن نہیں حکم کی پابندی کا طوق پہن کر جیون کی کٹیا کا کرایہ ادا کرتے ہوئے اگر عورت کما سکتی تو لاتی مرد کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2