Bismil Saeedi

بسمل سعیدی

  • 1901 - 1976

کلاسیکی طرز معروف شاعر/ سیماب اکبرآبادی کے شاگرد

Well-known poet of classical style / Disciple of Seemab Akbarabadi

بسمل سعیدی کی غزل

    فراہم جس قدر عشرت کے ساماں ہوتے جاتے ہیں

    فراہم جس قدر عشرت کے ساماں ہوتے جاتے ہیں سکون روح سے محروم انساں ہوتے جاتے ہیں کبھی طرز تغافل تھے یہی انداز محبوبی جو اب صرف نوازش ہائے پنہاں ہوتے جاتے ہیں شباب و حسن روز افزوں کا ان کے کچھ یہ عالم ہے کہ ہم شرمندۂ شوق فراواں ہوتے جاتے ہیں ابھی جامے مئے رنگیں لب لعلیں تک آیا ...

    مزید پڑھیے

    یہ میں ہوں تجھ میں اب یا مجھ میں تو ہے

    یہ میں ہوں تجھ میں اب یا مجھ میں تو ہے یہ کون اب آئنے میں رو بہ رو ہے یہ دل ہے اور ہے تیرا تصور زباں ہے اور تیری گفتگو ہے انہیں کا ہے یہ دل بھی آرزو بھی نہ دل میرا نہ میری آرزو ہے رہا کرتا ہوں کچھ کھویا ہوا سا خدا جانے مجھے کیا جستجو ہے ہوا ہوں میں فنا فی العشق بسملؔ نہ اب دل ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    تم ہو جب میرے لیے ہیں دو جہاں میرے لئے

    تم ہو جب میرے لیے ہیں دو جہاں میرے لئے یہ زمیں میرے لیے یہ آسماں میرے لئے اس طرح جذبات آزادی بہل جائیں گے کیا بن رہا ہے کیوں قفس میں آشیاں میرے لئے میں چلا جاؤں نہ گلشن چھوڑ کر قبل از بہار کیوں گریں سارے چمن پر بجلیاں میرے لئے رو رہا ہوں آج میں سارے جہاں کے واسطے روئے گا کل ...

    مزید پڑھیے

    عشق ہوں تو شمع حسن یار کا پروانہ ہوں

    عشق ہوں تو شمع حسن یار کا پروانہ ہوں حسن ہوں تو میں چراغ کعبہ و بت خانہ ہوں میری ہستی کار فرما ہے جہاں تک دیکھیے رند ہوں میں جام ہوں میں ساقئ مے خانہ ہوں کوئی دیوانہ مجھے کہتا ہے سودائی کوئی واقعہ یہ ہے کہ محو جلوۂ جانانہ ہوں میں ہوں ان کی ابتدا اور وہ ہیں میری انتہا ختم ہو جو ...

    مزید پڑھیے

    وقف کر کے زندگی کی ساعتیں تیرے لئے

    وقف کر کے زندگی کی ساعتیں تیرے لئے اپنے سر لیں میں نے کیا کیا آفتیں تیرے لئے کر لیا نظارۂ حسن اپنی آنکھوں پر حرام میں نے رد کر دیں نظر کی دعوتیں تیرے لئے تیرے ملنے کے لئے ممکن تھیں جتنی صورتیں میں نے کر ڈالیں وہ ساری صورتیں تیرے لئے دشمنوں کی پھبتیاں اور دوستوں کی لعن طعن اوڑھ ...

    مزید پڑھیے

    عشق جو ناگہاں نہیں ہوتا

    عشق جو ناگہاں نہیں ہوتا وہ کبھی جاوداں نہیں ہوتا عشق رکھتا ہے جس جگہ دل کو میں بھی اکثر وہاں نہیں ہوتا مجھ پہ ہوتے ہیں مہرباں جب وہ خود پر اپنا گماں نہیں ہوتا عشق ہوتا ہے دل کا اک عالم اور دل کا بیاں نہیں ہوتا میں نے دیکھا ہے ان کی محفل میں کچھ زمان و مکاں نہیں ہوتا عشق ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ آرزو وہ تمنا وہ اضطراب نہیں

    وہ آرزو وہ تمنا وہ اضطراب نہیں میں اب وہاں ہوں جہاں کوئی باریاب نہیں تری نظر ہے جسے انقلاب کہتے ہیں تری نظر کے سوا کوئی انقلاب نہیں تری نگاہ کی شوق آفرینیاں توبہ جو کامیاب ہے وہ بھی تو کامیاب نہیں غم فراق کی بے کیفیاں خدا کی پناہ شراب میں بھی تو کیفیت شراب نہیں مجھے پکار رہے ...

    مزید پڑھیے

    رہرو راہ محبت کون سی منزل میں ہے

    رہرو راہ محبت کون سی منزل میں ہے دل ہے بے زار محبت اور محبت دل میں ہے کیا زباں پر ہے کسی کی کیا کسی کے دل میں ہے جس کی محفل ہے وہی جانے وہ جس مشکل میں ہے کاروان حسن و عشق اب تک کہیں ٹھہرا نہیں قیس ابھی صحرا میں ہے لیلیٰ ابھی محمل میں ہے عشرت رفتہ کا رونا کیا غم امروز میں عیش فردا ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھا نہیں ہوں سایۂ دیوار دیکھ کر

    بیٹھا نہیں ہوں سایۂ دیوار دیکھ کر ٹھہرا ہوا ہوں وقت کی رفتار دیکھ کر ہم مشربی کی شرم گوارا نہ ہو سکی خود چھوڑ دی ہے شیخ کو مے خوار دیکھ کر کیا جانے بحر عشق میں کتنے ہوئے ہیں غرق ساحل سے سطح آب کو ہموار دیکھ کر ہیں آج تک نگاہ میں حالانکہ آج تک دیکھا نہ پھر کبھی انہیں اک بار دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    زبان کیا ہے محبت کی گفتگو کیا ہے

    زبان کیا ہے محبت کی گفتگو کیا ہے بجز نگاہ کے پیغام آرزو کیا ہے یہ جان حسن و محبت ہے آرزو کیا ہے نہ ہو یہ دل میں تو میں کیا ہوں اور تو کیا ہے لہو جو گرم نہ کر دے وہ آرزو کیا ہے جو آرزو سے نہ گرمائے وہ لہو کیا ہے خدا کرے نہ کرے حسن سے تجاوز عشق ابھی تو مجھ سے وہی کہہ رہے ہیں تو کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5