Bismil Saeedi

بسمل سعیدی

  • 1901 - 1976

کلاسیکی طرز معروف شاعر/ سیماب اکبرآبادی کے شاگرد

Well-known poet of classical style / Disciple of Seemab Akbarabadi

بسمل سعیدی کی غزل

    اس طرح دنیا میں دل کو محرم غم کیجیے

    اس طرح دنیا میں دل کو محرم غم کیجیے جب خوشی کوئی میسر ہو تو ماتم کیجیے عشق سے پھر سلسلہ جنبانی غم کیجیے زندگی پر موت کو پہلے مقدم کیجیے حسن کی جانب نگاہ شوق یا کم کیجیے یا نگاہ شوق کو اک عہد محکم کیجیے موت کا کیا موت کا تو سو طرح غم کیجیے زندگی ناشاد کا کس طرح ماتم کیجیے دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    شب غم عیش کا مژدہ سنانے کون آتا ہے

    شب غم عیش کا مژدہ سنانے کون آتا ہے یہ میرے آنسوؤں میں مسکرانے کون آتا ہے ٹھہر سکتا نہیں سینے میں جب دل مضطرب ہو کر سکوں بن کر مرے پہلو میں جانے کون آتا ہے کچل دیتی ہے جب احساس کو سنجیدگی غم کی شرارت سے مرا دل گدگدانے کون آتا ہے بھیانک تیرگی میں غم کی جب دم گھٹنے لگتا ہے چراغ ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی دیر و حرم ٹکرائے مے خانوں کے ساتھ

    جب کبھی دیر و حرم ٹکرائے مے خانوں کے ساتھ صرف گردش کر دیا ساقی نے پیمانوں کے ساتھ حسن بھی کمبخت کب خالی ہے سوز عشق سے شمع بھی تو رات بھر جلتی ہے پروانوں کے ساتھ روز مے خواروں کی قسمت کے ستارے شام سے جگمگا اٹھتے ہیں جاگ اٹھتے ہیں مے خانوں کے ساتھ گردش گردوں خلل انداز مے خانہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    غیر ممکن بھی ہے ممکن مجھے معلوم نہ تھا

    غیر ممکن بھی ہے ممکن مجھے معلوم نہ تھا ایک دن آئے گا یہ دن مجھے معلوم نہ تھا اور کچھ میں ترے ظاہر سے سمجھتا تھا تجھے اور کچھ ہے ترا باطن مجھے معلوم نہ تھا اپنے دامان تصنع میں چھپا سکتے ہیں ان معائب کو محاسن مجھے معلوم نہ تھا دشمنی کے لئے مخصوص ہے جو طرز عمل دوستی میں ہے وہ ممکن ...

    مزید پڑھیے

    یہ عمر مصیبت کی بسر ہو کے رہے گی

    یہ عمر مصیبت کی بسر ہو کے رہے گی جب شام ہوئی ہے تو سحر ہو کے رہے گی افسردگی دل گل تر ہو کے رہے گی آہ سحری باد سحر ہو کے رہے گی خود ان کے تغافل کی عنایت سے کسی دن ان کو مری حالت کی خبر ہو کے رہے گی وہ برق تجلی جو ابھی کعبۂ دل ہے اک روز وہ مسجود نظر ہو کے رہے گی یا قابل سجدہ ہی رہے گا ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی اللہ ری دشواریاں

    عشق کی اللہ ری دشواریاں اک جنوں اور لاکھ ذمہ داریاں اہتمام زندگی عشق دیکھ روز مر جانے کی ہیں تیاریاں عشق کا غم وہ بھی تیرے عشق کا کون کر سکتا مری غم خواریاں بے خودی عشق جیسے غم کی نیند غم کی نیندیں روح کی بیداریاں اک جنون عشق پر قربان ہیں حکمت و عرفاں کی سو ہشیاریاں عشق بھی ...

    مزید پڑھیے

    معنی و مفہوم کیا ہوں عشق کے مضمون میں

    معنی و مفہوم کیا ہوں عشق کے مضمون میں جس طرح کوئی خیال آئے دل مجنون میں عشق سے ہوتی ہے اس شدت کی گرمی خون میں کھولتا ہے جیسے دریا دوپہر کو جون میں جسم میں رگ رگ پھڑک اٹھتی ہے سوز عشق سے گرم طغیاں جس طرح امواج ہوں جیجون میں حسن سے واضح ہوئی ہے معنویت عشق کی شامل مفہوم ہے عنوان ...

    مزید پڑھیے

    کھوٹا تو کیا وہ نقد کھرا ہے کہ ہائے ہائے

    کھوٹا تو کیا وہ نقد کھرا ہے کہ ہائے ہائے وہ نا سرہ بھی آج سرا ہے کہ ہائے ہائے کن مرحلوں میں قافلہ گم ہو کے رہ گیا کس سمت سے صدائے درا ہے کہ ہائے ہائے کیا لوگ ہیں یہ لوگ جہاں کیا جہاں ہے یہ کیا کارواں ہے کیا یہ سرا ہے کہ ہائے ہائے اڑتا ہے اس ہوا سے بقدر نفس جو ہے تصویر میں وہ رنگ ...

    مزید پڑھیے

    وہی ہوتی ہے رہبر جو تمنا دل میں ہوتی ہے

    وہی ہوتی ہے رہبر جو تمنا دل میں ہوتی ہے بقدر ہمت رہرو کشش منزل میں ہوتی ہے محبت دل میں ہوتی ہے تمنا دل میں ہوتی ہے جوانی عمر کی کتنی حسیں منزل میں ہوتی ہے محبت اے معاذ اللہ محبت دم نکل جائے اگر محسوس بھی اتنی ہو جتنی دل میں ہوتی ہے ٹھہرنے بھی نہیں دیتی ہے اس محفل میں بیتابی مگر ...

    مزید پڑھیے

    ساقی کے نام لیوا میخانے رہ گئے ہیں

    ساقی کے نام لیوا میخانے رہ گئے ہیں مے خانوں میں بھی خالی پیمانے رہ گئے ہیں بے مقصد جنوں ہیں مجنوں جو دشت میں ہیں لیلیٰ نہیں رہی ہے دیوانے رہ گئے ہیں بن کر جو اک حقیقت دنیا پہ چھا گئے تھے دنیا میں آج ان کے افسانے رہ گئے ہیں محفل رہے تمہاری محفل میں تم رہو اب وہ کیا رہیں جو ہو کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5