بسمل آغائی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    نہ منزل سے نہ منزل کا نشاں تک

    نہ منزل سے نہ منزل کا نشاں تک جنوں لے جائے گا آخر کہاں تک جہاں ممنوع ہے شغل فغاں تک وہاں شکوے اگر آئے زباں تک نہ اٹھواؤ ہمیں محفل سے اپنی بڑی مشکل سے آئے ہیں یہاں تک تمہیں محسوس ہوگا ساتھ ہوں میں مجھے عالم میں ڈھونڈو گے جہاں تک ہم ان راہوں پہ تنہا چل رہے ہیں جہاں گم ہو گئے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    بڑی لطیف بڑی خوش گوار گزری ہے

    بڑی لطیف بڑی خوش گوار گزری ہے وہ زندگی جو سر کوئے یار گزری ہے ہلاک گردش لیل و نہار گزری ہے تمام عمر بڑی بے قرار گزری ہے مقام ایسا بھی آیا ہے عشق میں کہ جہاں نفس کی آمد و شد دل پہ بار گزری ہے نگاہیں فرش رہ دوست اور دل بیتاب عجیب طرح شب انتظار گزری ہے جنوں کا کوئی تعلق نہیں چمن سے ...

    مزید پڑھیے

    ہم شب غم جو اشک بار رہے

    ہم شب غم جو اشک بار رہے چاند تارے بھی بیقرار رہے کون منت کش بہار رہے ہاں یہ ویرانہ سازگار رہے وہ ہی تسکین کا سہارا تھے میں نے مانا کہ غم ہزار رہے کبھی گلشن کبھی بیاباں میں ہم بہ ہر حال بے قرار رہے ان کو راحت کی آرزو نہ ہوئی جو ترے غم سے ہمکنار رہے وہ پشیماں نہیں جفا کر کے ہم ...

    مزید پڑھیے

    نغمۂ دل کا نیا انداز ہونا چاہئے

    نغمۂ دل کا نیا انداز ہونا چاہئے سارا عالم گوش بر آواز ہونا چاہئے حسن کو حسن سراپا ناز ہونا چاہئے عام جلوؤں سے بہت ممتاز ہونا چاہئے ایک ہی منظر سے اکتا جائیں گے اہل نظر زندگی کو انقلاب انداز ہونا چاہئے چشم نظارہ طلب یہ بے حسی اچھی نہیں امتیاز جلوہ گاہ ناز ہونا چاہئے نغمۂ کیف ...

    مزید پڑھیے

    سب عمر تو جاری نہیں رہتا ہے سفر بھی

    سب عمر تو جاری نہیں رہتا ہے سفر بھی آتا ہے کسی دن تو بشر لوٹ کے گھر بھی منزل تو بڑی شے نہ ملی راہ گزر بھی باندھا تھا بڑے شوق سے کیا رخت سفر بھی اندر سے پھپھوندے ہوئے دیوار بھی در بھی دیکھے ہیں بڑے لوگوں کے ہم نے بڑے گھر بھی ہر سمت ہے ویرانی سی ویرانی کا عالم اب گھر سا نظر آنے لگا ...

    مزید پڑھیے

تمام