ہم شب غم جو اشک بار رہے

ہم شب غم جو اشک بار رہے
چاند تارے بھی بیقرار رہے


کون منت کش بہار رہے
ہاں یہ ویرانہ سازگار رہے


وہ ہی تسکین کا سہارا تھے
میں نے مانا کہ غم ہزار رہے


کبھی گلشن کبھی بیاباں میں
ہم بہ ہر حال بے قرار رہے


ان کو راحت کی آرزو نہ ہوئی
جو ترے غم سے ہمکنار رہے


وہ پشیماں نہیں جفا کر کے
ہم وفا کر کے شرمسار رہے