نغمۂ دل کا نیا انداز ہونا چاہئے

نغمۂ دل کا نیا انداز ہونا چاہئے
سارا عالم گوش بر آواز ہونا چاہئے


حسن کو حسن سراپا ناز ہونا چاہئے
عام جلوؤں سے بہت ممتاز ہونا چاہئے


ایک ہی منظر سے اکتا جائیں گے اہل نظر
زندگی کو انقلاب انداز ہونا چاہئے


چشم نظارہ طلب یہ بے حسی اچھی نہیں
امتیاز جلوہ گاہ ناز ہونا چاہئے


نغمۂ کیف آفریں بھی روح کا پیغام بھی
ساز میں سب کچھ ہے لیکن ساز ہونا چاہئے


کس کو جرأت ہے کہ ٹھکرا دے قفس والوں کی بات
ہاں مگر ہم سب کو اک آواز ہونا چاہئے


وقت آنے پر قفس کو لے اڑے گلشن کی سمت
بسملؔ ایسا جذبۂ پرواز ہونا چاہئے