Birj Lal Raana

برج لال رعنا

اپنی رباعیوں کے لیے مشہور، نظمیں اور غزلیں بھی کہیں

Famous for his rubais, also wrote ghazals and nazms

برج لال رعنا کی غزل

    محبت نغمہ بھی ہے ساز بھی ہے

    محبت نغمہ بھی ہے ساز بھی ہے شکست ساز کی آواز بھی ہے ہے نیت ہی میں دوزخ اور جنت یہی دم سوز بھی دم ساز بھی ہے نہ توڑیں میرا ساز دل نہ توڑیں کہ اس میں آپ کی آواز بھی ہے محبت یوں تو ہے اک لفظ سادہ جو سمجھو تو فسانہ ساز بھی ہے قفس پرواز دشمن تو ہے لیکن قفس اک دعوت پرواز بھی ہے یہی گل ...

    مزید پڑھیے

    خیال کو ضو نظر کو تابش نفس کو رخشندگی ملے گی

    خیال کو ضو نظر کو تابش نفس کو رخشندگی ملے گی بھڑک اٹھا سوز غم جو دل میں تو ہر کہیں روشنی ملے گی خلش کی تہہ میں سکوں ملے گا الم کی تہہ میں خوشی ملے گی بغور دیکھو تو موت میں بھی تمہیں نئی زندگی ملے گی مقام انساں مقام یزداں میں فاصلہ ہے بس اک قدم کا جہاں ملے گی خودی کی سرحد وہیں حد بے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں وفا کیش بشر ڈھونڈھ رہا ہوں

    دنیا میں وفا کیش بشر ڈھونڈھ رہا ہوں میں نخل صنوبر میں ثمر ڈھونڈھ رہا ہوں میں اپنی دعاؤں میں اثر ڈھونڈھ رہا ہوں تاریک فضاؤں میں قمر ڈھونڈھ رہا ہوں میں اور تماشائے گل و رنگ پہ مائل کھویا ہوا اک ذوق نظر ڈھونڈھ رہا ہوں وہ صبح قیامت میں ہوئے جاتے ہیں پنہاں میں شام مصیبت کی سحر ...

    مزید پڑھیے

    آرزوئیں نذر دوراں نذر جاناں ہو گئیں

    آرزوئیں نذر دوراں نذر جاناں ہو گئیں کیا بہاریں تھیں جو دو پھولوں پہ قرباں ہو گئیں غم کی شیریں تلخیاں جینے کا ساماں ہو گئیں بجلیاں خون رگ جان گلستاں ہو گئیں روح غم روح طرب روح اجل روح حیات جب یہ باہم مل گئیں تقدیر انساں ہو گئیں یاد ہے ان کی کہ اک موج جمال و رنگ و بو شمعیں کلیوں ...

    مزید پڑھیے

    ضبط نالہ دل فگار نہ کر

    ضبط نالہ دل فگار نہ کر آگ کو اور شعلہ بار نہ کر شب غم داغ دل کی شمع جلا چاند تاروں کا انتظار نہ کر شوق سے پھول چن چمن میں مگر خار و خس کو ذلیل و خوار نہ کر ماہ و انجم پہ ڈال بڑھ کے کمند پست ذروں پر اپنا وار نا کر گامزن ہو جو شوق منزل ہے راہ کے پیچ و خم شمار نہ کر اور پیدا کر اپنے ...

    مزید پڑھیے

    آپ اپنے رقیب ہیں ہم لوگ

    آپ اپنے رقیب ہیں ہم لوگ کس قدر بد نصیب ہیں ہم لوگ دولت درد سے ہیں مالا مال گو بظاہر غریب ہیں ہم لوگ ہم کو ہر حال میں اجڑنا ہے عاشقوں کا نصیب ہیں ہم لوگ جتنے اپنی خودی سے دور ہوئے اتنے ان سے قریب ہیں ہم لوگ پھر نہ سنورے بگڑ کے ہم شاید دشمنوں کا نصیب کا نصیب ہیں ہم لوگ موت سے ...

    مزید پڑھیے