Bhartendu Harishchandra

بھارتیندو ہریش چندر

ہندی کی تجدید نو کے مبلغ ، کلاسکی طرز میں اپنی اردو غزل گوئی کے لیے مشہور

One of the most powerful campaigners of Hindi revivalism who wrote Urdu ghazals in classical style.

بھارتیندو ہریش چندر کی غزل

    جہاں دیکھو وہاں موجود میرا کرشن پیارا ہے

    جہاں دیکھو وہاں موجود میرا کرشن پیارا ہے اسی کا سب ہے جلوا جو جہاں میں آشکارا ہے بھلا مخلوق خالق کی صفت سمجھے کہاں قدرت اسی سے نیتی نیتی اے یار دیدوں نے پکارا ہے نہ کچھ چارا چلا لاچار چاروں ہار کر بیٹھے بچارے بید نے پیارے بہت تم کو بچارا ہے جو کچھ کہتے ہیں ہم یہی بھی ترا جلوا ...

    مزید پڑھیے

    عجب جوبن ہے گل پر آمد فصل بہاری ہے

    عجب جوبن ہے گل پر آمد فصل بہاری ہے شتاب آ ساقیا گل رو کہ تیری یادگاری ہے رہا کرتا ہے صیاد ستم گر موسم گل میں اسیران قفس لو تم سے اب رخصت ہماری ہے کسی پہلو نہیں آرام آتا تیرے عاشق کو دل مضطر تڑپتا ہے نہایت بے قراری ہے صفائی دیکھتے ہی دل پھڑک جاتا ہے بسمل کا ارے جلاد تیرے تیغ کی ...

    مزید پڑھیے

    رہے نہ ایک بھی بیداد گر ستم باقی

    رہے نہ ایک بھی بیداد گر ستم باقی رکے نہ ہاتھ ابھی تک ہے دم میں دم باقی اٹھا دوئی کا جو پردا ہماری آنکھوں سے تو کعبے میں بھی رہا بس وہی صنم باقی بلا لو بالیں پہ حسرت نہ دل میں میرے رہے ابھی تلک تو ہے تن میں ہمارے دم باقی لحد پہ آئیں گے اور پھول بھی اٹھائیں گے یہ رنج ہے کہ نہ اس وقت ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا تیر ستم گر کا نشانہ ہو گیا

    دل مرا تیر ستم گر کا نشانہ ہو گیا آفت جاں میرے حق میں دل لگانا ہو گیا ہو گیا لاغر جو اس لیلیٰ ادا کے عشق میں مثل مجنوں حال میرا بھی فسانہ ہو گیا خاکساری نے دکھایا بعد مردن بھی عروج آسماں تربت پر میرے شامیانہ ہو گیا خواب غفلت سے ذرا دیکھو تو کب چونکے ہیں ہم قافلہ ملک عدم کو جب ...

    مزید پڑھیے

    گلے مجھ کو لگا لو اے مرے دل دار ہولی میں

    گلے مجھ کو لگا لو اے مرے دل دار ہولی میں بجھے دل کی لگی بھی تو اے میرے یار ہولی میں نہیں یہ ہے گلال سرخ اڑتا ہر جگہ پیارے یہ عاشق کی ہے امڑی آہ آتش بار ہولی میں گلابی گال پر کچھ رنگ مجھ کو بھی جمانے دو منانے دو مجھے بھی جان من تیوہار ہولی میں رساؔ گر جام مے غیروں کو دیتے ہو تو مجھ ...

    مزید پڑھیے

    غضب ہے سرمہ دے کر آج وہ باہر نکلتے ہیں

    غضب ہے سرمہ دے کر آج وہ باہر نکلتے ہیں ابھی سے کچھ دل مضطر پر اپنے تیر چلتے ہیں ذرا دیکھو تو اے اہل سخن زور صناعت کو نئی بندش ہے مجنوں نور کے سانچے میں ڈھلتے ہیں برا ہو عشق کا یہ حال ہے اب تیری فرقت میں کہ چشم خونچکاں سے لخت دل پیہم نکلتے ہیں ہلا دیں گے ابھی اے سنگ دل تیرے کلیجے ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے جو شام سے ترے در پہ سحر ہوئی

    بیٹھے جو شام سے ترے در پہ سحر ہوئی افسوس اے قمر کہ نہ مطلق خبر ہوئی ارمان وصل یوں ہی رہا سو گئے نصیب جب آنکھ کھل گئی تو یکایک سحر ہوئی دل عاشقوں کے چھد گئے ترچھی نگاہ سے مژگاں کی نوک دشمن جانی جگر ہوئی پچھتاتا ہوں کہ آنکھ عبث تم سے لڑ گئی برچھی ہمارے حق میں تمہاری نظر ...

    مزید پڑھیے

    دشت پیمائی کا گر قصد مکرر ہوگا

    دشت پیمائی کا گر قصد مکرر ہوگا ہر سر خار پئے آبلہ نشتر ہوگا مے کدے سے ترا دیوانہ جو باہر ہوگا ایک میں شیشہ اور اک ہاتھ میں ساغر ہوگا حلقۂ چشم صنم لکھ کے یہ کہتا ہے قلم بس کہ مرکز سے قدم اپنا نہ باہر ہوگا دل نہ دینا کبھی ان سنگ دلوں کو یارو چور ہووے گا جو شیشہ تہہ پتھر ہوگا دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    نیند آتی ہی نہیں دھڑکے کی بس آواز سے

    نیند آتی ہی نہیں دھڑکے کی بس آواز سے تنگ آیا ہوں میں اس پرسوز دل کے ساز سے دل پسا جاتا ہے ان کی چال کے انداز سے ہاتھ میں دامن لیے آتے ہیں وہ کس ناز سے سیکڑوں مردے جلائے ہو مسیحا ناز سے موت شرمندہ ہوئی کیا کیا ترے اعجاز سے باغباں کنج قفس میں مدتوں سے ہوں اسیر اب کھلے پر بھی تو میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2