Behzad Lakhnavi

بہزاد لکھنوی

ان کی مشہور غزل ’ اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ‘ کو بہت سے گلوکاروں نے آواز دی ہے

Famous for his ghazal " ai jazba-e-dil gar main chahun har cheez muqaabil aa jaye" sung by many singers.

بہزاد لکھنوی کی غزل

    فریاد ہے اب لب پر جب اشک فشانی تھی

    فریاد ہے اب لب پر جب اشک فشانی تھی یہ اور کہانی ہے وہ اور کہانی تھی اب دل میں رہا کیا ہے جز حسرت و ناکامی وہ نیش کہاں باقی خود جس کی نشانی تھی جب درد سا تھا دل میں اب درد ہی خود دل ہے ہاں اب جو حقیقت ہے پہلے یہ کہانی تھی پر آب سی رہتی تھیں پہلے یہ مری آنکھیں ہاں ہاں اسی دریا میں ...

    مزید پڑھیے

    ہے خرد مندی یہی باہوش دیوانہ رہے

    ہے خرد مندی یہی باہوش دیوانہ رہے ہے وہی اپنا کہ جو اپنے سے بیگانہ رہے کفر سے یہ التجائیں کر رہا ہوں بار بار جاؤں تو کعبہ مگر رخ سوئے مے خانہ رہے شمع سوزاں کچھ خبر بھی ہے تجھے او مست غم حسن محفل ہے جبھی جب تک کہ پروانہ رہے زخم دل اے زخم دل ناسور کیوں بنتا نہیں لطف تو جب ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    تجھ پر مری محبت قربان ہو نہ جائے

    تجھ پر مری محبت قربان ہو نہ جائے یہ کفر بڑھتے بڑھتے ایمان ہو نہ جائے اللہ ری بے نقابی اس جان مدعا کی میری نگاہ حسرت حیران ہو نہ جائے میری طرف نہ دیکھو اپنی نظر کو روکو دنیائے عاشقی میں ہیجان ہو نہ جائے پلکوں پہ رک گیا ہے آ کر جو ایک آنسو یہ قطرہ بڑھتے بڑھتے طوفان ہو نہ جائے حد ...

    مزید پڑھیے

    محبت مستقل کیف آفریں معلوم ہوتی ہے

    محبت مستقل کیف آفریں معلوم ہوتی ہے خلش دل میں جہاں پر تھی وہیں معلوم ہوتی ہے ترے جلووں سے ٹکرا کر نہیں معلوم ہوتی ہے نظر بھی ایک موج تہ نشیں معلوم ہوتی ہے نقوش پا کے صدقے بندگئ عشق کے قرباں مجھے ہر سمت اپنی ہی جبیں معلوم ہوتی ہے مری رگ رگ میں یوں تو دوڑتی ہے عشق کی بجلی کہیں ...

    مزید پڑھیے

    خوشی محسوس کرتا ہوں نہ غم محسوس کرتا ہوں

    خوشی محسوس کرتا ہوں نہ غم محسوس کرتا ہوں مگر ہاں دل میں کچھ کچھ زیر و بم محسوس کرتا ہوں محبت کی یہ نیرنگی بھی دنیا سے نرالی ہے الم کوئی نہیں لیکن الم محسوس کرتا ہوں مری نظروں میں اب باقی نہیں ہے ذوق کفر و دیں میں اک مرکز پہ اب دیر و حرم محسوس کرتا ہوں جو لطف زندگانی مل رہا تھا ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے حسن کی تسخیر عام ہوتی ہے

    تمہارے حسن کی تسخیر عام ہوتی ہے کہ اک نگاہ میں دنیا تمام ہوتی ہے جہاں پہ جلوۂ جاناں ہے انجمن آرا وہاں نگاہ کی منزل تمام ہوتی ہے وہی خلش وہی سوزش وہی تپش وہی درد ہمیں سحر بھی بہ انداز شام ہوتی ہے نگاہ حسن مبارک تجھے در اندازی کبھی کبھی مری محفل بھی عام ہوتی ہے زہے نصیب میں ...

    مزید پڑھیے

    دل میرا تیرا تابع فرماں ہے کیا کروں

    دل میرا تیرا تابع فرماں ہے کیا کروں اب تیرا کفر ہی مرا ایماں ہے کیا کروں باہوش ہوں مگر مرا دامن ہے چاک چاک عالم یہ دیکھ دیکھ کے حیراں ہے کیا کروں ہر طرح کا سکون ہے ہر طرح کا ہے کیف پھر بھی یہ میرا قلب پریشاں ہے کیا کروں کہتا نہیں ہوں اور زمانہ ہے با خبر چہرے سے دل کا حال نمایاں ...

    مزید پڑھیے

    اک بے وفا کو پیار کیا ہائے کیا کیا

    اک بے وفا کو پیار کیا ہائے کیا کیا خود دل کو بیقرار کیا ہائے کیا کیا معلوم تھا کہ عہد وفا ان کا جھوٹ ہے اس پر بھی اعتبار کیا ہائے کیا کیا وہ دل کہ جس پہ قیمت کونین تھی نثار نظر نگاہ یار کیا ہائے کیا کیا خود ہم نے فاش فاش کیا راز عاشقی دامن کو تار تار کیا ہائے کیا کیا آہیں بھی بار ...

    مزید پڑھیے

    چشم حسیں میں ہے نہ رخ فتنہ گر میں ہے

    چشم حسیں میں ہے نہ رخ فتنہ گر میں ہے دنیا کا ہر فریب فریب نظر میں ہے اب کیا خبر کہ دل میں ہے کیا کیا جگر میں ہے اب تو تری نظر کا تماشا نظر میں ہے ایمان رکھ کے کیا کروں فرسودہ چیز ہے مستی مجھے قبول کہ تیری نظر میں ہے ناسور درد‌ زخم تپش سوز و اضطراب سامان سو طرح کا دل‌ مختصر میں ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو جو چاہے یہاں صاحب محفل ہو جائے

    یوں تو جو چاہے یہاں صاحب محفل ہو جائے بزم اس شخص کی ہے تو جسے حاصل ہو جائے ناخدا اے مری کشتی کے چلانے والے لطف تو جب ہے کہ ہر موج ہی ساحل ہو جائے اس لیے چل کے ہر اک گام پہ رک جاتا ہوں تا نہ بے کیف غم دورئ منزل ہو جائے تجھ کو اپنی ہی قسم یہ تو بتا دے مجھ کو کیا یہ ممکن ہے کبھی تو مجھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2