Bayan Meeruthi

بیان میرٹھی

داغ کے ہم عصر، اردو اور فارسی میں شاعری کی، جدید شاعری کی تحریک سے متاثر ہوکر نیے انداز کی نظمیں بھی لکھیں

A contemporary of Dagh Dehlvi, wrote poems of new tone and tenor under the influence of modernist writing

بیان میرٹھی کی غزل

    اے جنوں ہاتھ کے چلتے ہی مچل جاؤں گا

    اے جنوں ہاتھ کے چلتے ہی مچل جاؤں گا میں گریبان سے پہلے ہی نکل جاؤں گا وہ ہٹے آنکھ کے آگے سے تو بس صورت عکس میں بھی اس آئنہ خانے سے نکل جاؤں گا مہر تم سوختہ میں شیشۂ آتش ہے رقیب اس پہ ڈالو گے تجلی تو میں جل جاؤں گا مجھ سے کہتا ہے مرا دود جگر صورت شمع دل میں روکو گے تو میں سر سے نکل ...

    مزید پڑھیے

    لہو ٹپکا کسی کی آرزو سے

    لہو ٹپکا کسی کی آرزو سے ہماری آرزو ٹپکی لہو سے یہ ہے کس کا سویم پوچھا عدو سے کہ دم ہے ناک میں پھولوں کی بو سے وہ بچہ پرورش کرتی ہے الفت جو پیکاں پوروے کی طرح چوسے یہ ٹوٹے گی ہوائے گل سے واعظ مری توبہ کو کیا نسبت وضو سے اسے کہتے ہیں قمری طوق الفت چھری لپٹی ہوئی ہے یاں گلو سے یہ ...

    مزید پڑھیے

    خاک کرتی ہے برنگ چرخ نیلی فام رقص

    خاک کرتی ہے برنگ چرخ نیلی فام رقص ہر دو عالم کو ترا رکھتا ہے بے آرام رقص دیکھیے پیری کا حال اور دیکھیے ریش سفید شیخ صاحب نا مناسب ہے یہ بے ہنگام رقص ابلق چشم بتاں کی شوخیاں چکرا گئیں آسماں پر مہر و مہ کرتے ہیں صبح و شام رقص ہو حقیقی یا مجازی عشق کی حالت نہ پوچھ خانقہ میں مے ہے ...

    مزید پڑھیے

    صبح قیامت آئے گی کوئی نہ کہہ سکا کہ یوں

    صبح قیامت آئے گی کوئی نہ کہہ سکا کہ یوں آئے وہ در سے ناگہاں کھولے ہوئے قبا کہ یوں گوہر نابسودہ کو زلف میں مت دکھا کہ یوں میری کمند شوق میں رات کے وقت آ کہ یوں کیوں کہ جھکے نسیم سے سوچے تھی نرگس چمن دیکھ کے چشم ناز کو آنے لگی حیا کہ یوں چاہتے تھے شہود میں غیب کا رنگ دیکھنا میری ز ...

    مزید پڑھیے

    سر شوریدہ پائے دشت پیما شام ہجراں تھا

    سر شوریدہ پائے دشت پیما شام ہجراں تھا کبھی گھر تھا بیاباں میں کبھی گھر میں بیاباں تھا ترے کشتے کو محشر خواب آسائش کا ساماں تھا کہ صور افسانہ گو تھا زلزلہ گہوارۂ جنباں تھا جسے سب نوح کے فرزند کہتے ہیں کہ طوفاں تھا کسی جاندادۂ خاموش کا اندوہ پنہاں تھا بلا سے چور کر دو چور کر دو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2