Bayan Meeruthi

بیان میرٹھی

داغ کے ہم عصر، اردو اور فارسی میں شاعری کی، جدید شاعری کی تحریک سے متاثر ہوکر نیے انداز کی نظمیں بھی لکھیں

A contemporary of Dagh Dehlvi, wrote poems of new tone and tenor under the influence of modernist writing

بیان میرٹھی کی غزل

    آئیں گے گر انہیں غیرت ہوگی

    آئیں گے گر انہیں غیرت ہوگی وہ نہ آئے تو قیامت ہوگی حشر میں کون سنے گا فریاد سد رہ حد سماعت ہوگی ننگ نظارہ ہے ہم چشمۂ عام ہم نہ دیکھیں گے جو رویت ہوگی یک طرف ہو کے رہیں گے یک رنگ ہم کو اعراف سے نفرت ہوگی شکوہ ہے دین وفا میں احداث مجھ سے کاہے کو یہ بدعت ہوگی ہیں قیامت میں تامل ...

    مزید پڑھیے

    چراغ حسن ہے روشن کسی کا

    چراغ حسن ہے روشن کسی کا ہمارا خون ہے روغن کسی کا ابھی نادان ہیں محشر کے فتنے رہیں تھامے ہوئے دامن کسی کا دل آیا ہے قیامت ہے مرا دل اٹھے تعظیم دے جوبن کسی کا یہ محشر اور یہ محشر کے فتنے کسی کی شوخیاں بچپن کسی کا ادائیں تا ابد بکھری پڑی ہیں ازل میں پھٹ پڑا جوبن کسی کا کیا تلوار ...

    مزید پڑھیے

    فلک نے ابر مرے سینہ کا بخار کیا

    فلک نے ابر مرے سینہ کا بخار کیا مجھے مجھی پہ ستم گر نے اشک بار کیا ہر ایک ذرہ نے ایجاد صد بہار کیا یہ میری خاک کو کس گل نے رہ گزار کیا بلا ہے شوق شہادت نہ اس نے وار کیا جگر کو آپ ہی بڑھ کر سناں کے پار کیا میں خوش ہوں وعدۂ فردا پہ کون شخص ہوں میں وہ شوخ اور یہ عمر اس پہ اعتبار ...

    مزید پڑھیے

    وہ دریا بار اشکوں کی جھڑی ہے

    وہ دریا بار اشکوں کی جھڑی ہے کہ حوت آسماں تہہ میں پڑی ہے مرے ارماں بتوں کی سرد مہری زراعت برف کے پالے پڑی ہے چمن میں سرو کا بہروپ بھر کر قیامت منتظر کس کی کھڑی ہے دہان تنگ غنچہ پتیاں لب ہنسی ہے پھول فقرہ پنکھڑی ہے لگا دی آگ کس شعلہ نے بلبل ہر اک پھولوں کی ٹہنی پھلجھڑی ہے نگاہ ...

    مزید پڑھیے

    کھلا ہے جلوۂ پنہاں سے از بس چاک وحشت کا

    کھلا ہے جلوۂ پنہاں سے از بس چاک وحشت کا میں ڈرتا ہوں کہیں پردہ نہ پھٹ جائے حقیقت کا کہاں لے جائے گا یا رب سمند تند وحشت کا کہ پیچھے رہ گیا کوسوں دوراہا نار و جنت کا غبار رنگ پراں ہے پھریرا تیری رایت کا شکست قلب عاشق غلغلہ ہے تیری نصرت کا کیا ہے قصد کس کے کنگر ایوان رفعت کا کہ ...

    مزید پڑھیے

    مثل حباب بحر نہ اتنا اچھل کے چل

    مثل حباب بحر نہ اتنا اچھل کے چل ہیں ساتھ ساتھ موج حوادث سنبھل کے چل برگ خزاں رسیدہ سے آتی تھی یہ صدا اس باغ سبز پر کف افسوس مل کے چل درپئے نہنگ مرگ ہے درپیش چاہ گور مستی نہ کر حواس میں آ مت مچل کے چل سوتے ہیں لوگ تار ہیں کوچے گزر ہے تنگ تاریک شب ہے ساتھ چراغ عمل کے چل اے تن پرست ...

    مزید پڑھیے

    خوں بہانے کے ہیں ہزار طریق

    خوں بہانے کے ہیں ہزار طریق رنگ لانے کے ہیں ہزار طریق کعبہ و دیر پر نہیں موقوف اس یگانے کے ہیں ہزار طریق کوئی مذہب نہیں زمانے کا اس پرانے کے ہیں ہزار طریق عذر مستی و مے پرستی کیا بھول جانے کے ہیں ہزار طریق دل ستانی کے سیکڑوں انداز دل ستانے کے ہیں ہزار طریق یاد میں خواب میں ...

    مزید پڑھیے

    غمزۂ معشوق مشتاقوں کو دکھلاتی ہے تیغ

    غمزۂ معشوق مشتاقوں کو دکھلاتی ہے تیغ صورت ابرو ہمارے سر چڑھی جاتی ہے تیغ ہوتے ہیں قرباں شہادت میں گلے مل کر شہید دوش قاتل پر ہلال عید بن جاتی ہے تیغ پست خم کھائے ہوئے لب خشک دم ڈوبا ہوا چلتے چلتے اب تو او ظالم تھکی جاتی ہے تیغ بے گناہی کا برا ہو زخم بے لذت ہوئے دست قاتل میں برنگ ...

    مزید پڑھیے

    یہ میں کہوں گا فلک پہ جا کر زمیں سے آیا ہوں تنگ آ کر

    یہ میں کہوں گا فلک پہ جا کر زمیں سے آیا ہوں تنگ آ کر جو اے مسیحا تو ہے مسیحا تو کچھ مرے درد کی دوا کر تمہارے جلوے غضب کے دیکھے تمہارے چھینٹے بلا کے پائے لگا لگا دی بجھا بجھا کر بجھا بجھا دی لگا لگا کر ضدیں محبت سے ایسی آئیں خیال رکھا نہ اپنے گھر کا بتوں نے کعبہ کو مفت ڈھایا کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    بدلنے رنگ سکھلائے جہاں کو

    بدلنے رنگ سکھلائے جہاں کو کہوں کیا سرمہ کو وسمہ کو پاں کو دیا ہے دین و دل تاب و تواں کو نگہ کو زلف کو تل کو دہاں کو کیا پھیکا مرے رشک چمن نے سمن کو یاسمن کو ارغواں کو مرے خوں کے نشاں ہیں دھو چکے شرم جبیں کو آستیں کو آسماں کو خرام مہوشاں چکر میں لائے زمانہ کو زمیں کو آسماں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2