عشوہ ہے ناز ہے غمزہ ہے ادا ہے کیا ہے
عشوہ ہے ناز ہے غمزہ ہے ادا ہے کیا ہے قہر ہے سحر ہے جادو ہے بلا ہے کیا ہے یار سے میری جو کرتے ہیں سفارش اغیار مکر ہے عذر ہے قابو ہے دغا ہے کیا ہے تجھ کو کس نام سے اے فخر مرے یاد کروں باپ ہے پیر ہے مرشد ہے خدا ہے کیا ہے تم جو بے وجہ سناتے ہو مری جان مجھے خوب ہے نیک ہے بہتر ہے بھلا ہے ...