Bayan Ahsanullah Khan

بیاں احسن اللہ خان

ممتاز کلاسیکی شاعر، میرتقی میر کے ہم عصر

Leading classical Urdu poet. Contemporary of Mir Taqi Mir.

بیاں احسن اللہ خان کی غزل

    میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتا

    میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتا گرد غم دل سے دھو نہیں سکتا اشک یوں تھم رہے ہیں مژگاں پر کوئی موتی پرو نہیں سکتا شب مرا شور گریہ سن کے کہا میں تو اس غل میں سو نہیں سکتا مصلحت ترک عشق ہے ناصح لیک یہ ہم سے ہو نہیں سکتا کچھ بیاںؔ تخم دوستی کے سوا مزرع دل میں بو نہیں سکتا

    مزید پڑھیے

    شکوہ اپنے طالعوں کی نارسائی کا کروں

    شکوہ اپنے طالعوں کی نارسائی کا کروں یا گلہ اے شوخ تیری بے وفائی کا کروں وہ کہ اک مدت تلک جس کو بھلا کہتا رہا آہ اب کس منہ سے ذکر اس کی برائی کا کروں آب زمزم سے میں دھو لوں اپنی پیشانی کے تئیں در پہ تب اس کے ارادہ جبہہ سائی کا کروں خوب سی تنبیہ کرنا اے جدائی تو مجھے گر کسی سے پھر ...

    مزید پڑھیے

    جا کہے کوئے یار میں کوئی

    جا کہے کوئے یار میں کوئی مر گیا انتظار میں کوئی چھوڑ سو کام آ پہنچ ساقی جاں بہ لب ہے خمار میں کوئی وہ بھی کیا رات تھی کہ سوتا تھا سر رکھے اس کنار میں کوئی مت گزر خاک پر شہیدوں کی چین لے ٹک مزار میں کوئی کیوں بیاںؔ سیر باغ کی رخصت نہیں دیتا بہار میں کوئی

    مزید پڑھیے

    جادو تھی سحر تھی بلا تھی

    جادو تھی سحر تھی بلا تھی ظالم یہ تری نگاہ کیا تھی کیدھر ہے کہاں ہے خوش دلی تو ہم سے بھی کبھو تو آشنا تھی شیریں بھی تجھی سی تھی ستم گر لیلیٰ بھی اگرچہ بے وفا تھی فرہاد پہ اس قدر نہ تھا ظلم مجنوں پہ نہ یہ غضب جفا تھی مارا ہے بیاںؔ کو جن نے اے شوخ کیا جانیے کون سی ادا تھی

    مزید پڑھیے

    زلف تیری نے پریشاں کیا اے یار مجھے

    زلف تیری نے پریشاں کیا اے یار مجھے تیری آنکھوں نے کیا آپ سا بیمار مجھے دل بجھا جائے ہے اغیار کی شورش پہ مرا سرد کرتی ہے تری گرمئ بازار مجھے عقل ہی موجب تکلیف ہوئی ہے ناداں کر گئی بے خبری آ کے خبردار مجھے تخت اور چتر سلاطیں کو مبارک ہووے بس ہے کوچے میں ترے سایۂ دیوار مجھے جوں ...

    مزید پڑھیے

    جو زمیں پر فراغ رکھتے ہیں

    جو زمیں پر فراغ رکھتے ہیں آسماں پر دماغ رکھتے ہیں ساقی بھر بھر انہیں کو دے ہے شراب جو کہ لبریز ایاغ رکھتے ہیں تیرے داغوں کی دولت اے گل رو ہم بھی سینے میں باغ رکھتے ہیں حاجت شمع کیا ہے تربت پر ہم کہ دل سا چراغ رکھتے ہیں آپ کو ہم نے کھو دیا ہے بیاںؔ آہ کس کا سراغ رکھتے ہیں

    مزید پڑھیے

    کہا اغیار کا حق میں مرے منظور مت کیجو

    کہا اغیار کا حق میں مرے منظور مت کیجو مجھے نزدیک سے اپنے کبھو تو دور مت کیجو ہوئے سنگ جفا سے شیشۂ دل کے کئی ٹکڑے بس اب اس سے زیادہ اور چکناچور مت کیجو مرے مرہم گزار اس شوخ بے پروا سے یہ کہیو کہ ظالم زخم تازہ ہے اسے ناسور مت کیجو حقارت اپنے عاشق کی نہیں معشوق کو بھاتی بیاںؔ سعی ...

    مزید پڑھیے

    لے کے دل اس شوخ نے اک داغ سینے پر دیا

    لے کے دل اس شوخ نے اک داغ سینے پر دیا جو لیا اس کا عوض اس سے مجھے بہتر دیا دور تجھ سے ساغر مے پر نظر میں نے جو کی کاسہ اپنا چشم نے خوناب دل سے بھر دیا جو سلوک اب دل میں آویں کر مجھے تقدیر نے دست و بازو باندھ کر تیرے حوالے کر دیا دلبروں کے شہر میں بیگانگی اندھیر ہے آشنائی ڈھونڈتا ...

    مزید پڑھیے

    تیرا ستم جو مجھ سے گدا نے سہا سہا

    تیرا ستم جو مجھ سے گدا نے سہا سہا تو بادشہ ہے جو مجھے تو نے کہا کہا دامن تیرے سے لگ لوں اگر دے رضا مجھے یہ ناتواں غبار اگر یاں رہا رہا رکھ آستیں شتاب مری چشم تر پہ جاں ورنہ پھرے ہے سیل میں عالم بہا بہا نکلے ہے لالہ خاک کے نیچے سے سرخ سرخ رنگیں ہوا شہیدوں کے خوں میں نہا نہا اب جی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھا

    کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھا سوائے اس کے ان آنکھوں نے کیا نہیں دیکھا یہ لوگ منع جو کرتے ہیں عشق سے مجھ کو انھوں نے یار کو دیکھا ہے یا نہیں دیکھا بھلائی کیا دل کافر نے بت میں پائی ہے جہاں میں کوئی اتنا برا نہیں دیکھا کچھ اس جہاں میں نہ دیکھیں گے کیونکہ اندھے ہیں اسی جہاں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3