Bashiruddin Ahmad Dehlvi

بشیر الدین احمد دہلوی

ممتاز ادبی شخصیت ،شاعر،نثار،دکن اور دلی کی تاریخ پر اپنی یادگار کتابوں کے لیے مشہور

Prominent literary figure known for his monumental book on Delhi's history

بشیر الدین احمد دہلوی کی غزل

    ذوق الفت اب بھی ہے راحت کا ارماں اب بھی ہے

    ذوق الفت اب بھی ہے راحت کا ارماں اب بھی ہے دل پریشاں روح ترساں چشم گریاں اب بھی ہے کب سنبھالے سے سنبھلتا ہے دل پر اضطراب آہ سوزاں لب پر اب بھی سینہ بریاں اب بھی ہے سعی کوشش کے لیے میدان ہے اب بھی فراخ عزم راسخ کی ضرورت ہم کو ہاں ہاں اب بھی ہے تخم میں روئیدگی ہر نخل میں ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے نسیم سحری آتی ہے

    کون کہتا ہے نسیم سحری آتی ہے نکہت گل میں بسی ایک پری آتی ہے شوق سے ظلم کرو شوق سے دو تم آزار یہ سمجھ لو مجھے بھی نوحہ گری آتی ہے کوئی کہتا ہے کہ آتا ہے دکھانا دل کا کوئی کہتا ہے تمہیں چارہ گری آتی ہے درد الفت کو بڑھا کر وہ گھٹا دیتے ہیں چاک دل کیوں نہ کریں بخیہ گری آتی ہے جھوٹ سے ...

    مزید پڑھیے

    جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپ

    جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپ نہیں معلوم کب ملیں گے آپ جائیے جائیے خدا حافظ دیکھیے بچھڑے کب ملیں گے آپ حشر میں آپ ہی ملیں گے کیا ایک سے ایک سب ملیں گے آپ ہوگا میرے لیے وہ عید کا دن آپ سے آ کے جب ملیں گے آپ عہد کے ساتھ یہ بھی ہو ارشاد کس طرح اور کب ملیں گے آپ زندگی میں تو مل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    لڑ ہی جائے کسی نگار سے آنکھ

    لڑ ہی جائے کسی نگار سے آنکھ کاش ٹھہرے کہیں قرار سے آنکھ کچھ محبت ہے کچھ مروت ہے آج پڑتی ہے مجھ پہ پیار سے آنکھ چلتے رہتے ہیں خوب تیر نگاہ باز آتی نہیں شکار سے آنکھ ٹکٹکی سے کہاں ملی فرصت آ گئی عاجز انتظار سے آنکھ کیا پڑی ہے بلا کو اس کی عرض کیوں ملائے امیدوار سے آنکھ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    وہ اپنے مطلب کی کہہ رہے ہیں زبان پر گو ہے بات میری

    وہ اپنے مطلب کی کہہ رہے ہیں زبان پر گو ہے بات میری ہے چت بھی ان کی ہے پٹ بھی ان کی ہے جیت ان کی ہے مات میری کبھی وہ ملتا ہے دشمنوں سے کبھی وہ ملتا ہے مجھ سے آ کر جو دن ہے میرا تو رات ان کی جو دن ہے ان کا تو رات میری کبھی ہے تولہ کبھی ہے ماشہ کبھی ہیں ناخوش کبھی ہیں وہ خوش قرار ان کو ...

    مزید پڑھیے

    پوچھتے ہیں وہ عشق کا مطلب

    پوچھتے ہیں وہ عشق کا مطلب اب نکل جائے گا مرا مطلب اس پہ ظاہر ہوا مرا مطلب کاش پورا کرے خدا مطلب کہہ دیا ان سے برملا مطلب اب خدا چاہے تو ہوا مطلب بات پوری ابھی نہیں نکلی منہ سے تم لے اڑے مرا مطلب کہتے ہیں عرض وصل پر وہ کہو دوسری بات دوسرا مطلب ہے یہ مطلب نہ کچھ زباں سے کہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    ہے دنیا میں زباں میری اگر بند

    ہے دنیا میں زباں میری اگر بند مگر معنی کے مجھ پر کب ہیں در بند جو سب نامہ کیا آتا ہے دیکھیں لکھا نامہ دیا قاصد کو سر بند خدا جانے ہے اس میں مصلحت کیا کھلی ہے راہ لیکن ہے خبر بند رہائی جیتے جی ممکن نہیں ہے قفس ہے آہنی دربند پر بند کہیں بھی اب نہیں میرا ٹھکانا کہ اک اک گھر ہے بند ...

    مزید پڑھیے

    چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا

    چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا یہ میری قبر پہ منظر نیا دکھا بھی دیا یہ چھیڑ کیا ہے یہ کیا مجھ سے دل لگی ہے کوئی جگایا نیند سے جاگا تو پھر سلا بھی دیا ادھر تھا لطف و کرم ان کا اس طرف تھا عتاب چراغ امید کا روشن کیا بجھا بھی دیا یہ شوخیاں نئی دیکھیں تمہاری چتون میں کہ پردہ رخ پہ ...

    مزید پڑھیے