Baqar Naqvi

باقر نقوی

نامور شاعر،افسانہ نگار، مصنف اور مترجم۔ جدید سائنسی موضوعات پر کتابیں لکھیں اور عالمی ادب سے بے شمار ترجمے کیے

Prominent poet, story writer, and translator, wrote books on issues in science and translated several books from other literature of the world

باقر نقوی کی غزل

    پگ پگ پھول کھلے تھے لیکن تن من میں تھی آگ

    پگ پگ پھول کھلے تھے لیکن تن من میں تھی آگ وہ تو ساتھ نہیں تھا لیکن ساتھ تھے اس کے بھاگ سوچ رہا ہوں کس کے وش سے ہوگی کم تکلیف چاروں اور کھڑے ہیں میرے رنگ برنگے ناگ دھیرے دھیرے من اگنی ٹھنڈی نہ کہیں ہو جائے چھیڑ کبھی دل کی بینا پر کوئی پرانا راگ میٹھے پانی کی ندی کیوں بہے سمندر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تو تھا دھنک دھنک خواب میں یا خیال میں

    کوئی تو تھا دھنک دھنک خواب میں یا خیال میں رنگ عجیب گھل گئے کیفیت ملال میں مہر تھی مرے نطق پر تیرے لبوں کی نغمگی ورنہ جواب تھے چھپے تیرے ہر اک سوال میں بول تو سوچ سوچ کر چل تو سنبھل سنبھل کے چل کی ہے بہت گلو کی بات ہم نے تری مثال میں سرد دنوں کی طرح گم ہو گئی اپنی زندگی فرق کہاں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو یاد کے گلدان میں سجاؤں اسے

    کبھی تو یاد کے گلدان میں سجاؤں اسے کبھی وہ سامنے بھی ہو تو بھول جاؤں اسے کھلے جو ہیں مری شاخ خیال پر کچھ گل اسی کا کھیل ہے یہ کس طرح بتاؤں اسے وہ خوشبوؤں کی طرح آئے اور اڑ جائے میں کیسے پیرہن ذہن میں بساؤں اسے پتا تو ہو کہ ہے کیا کرب زخم نظارہ نہ دیکھنا جسے چاہے وہی دکھاؤں ...

    مزید پڑھیے

    سبک سری میں بھی اندیشۂ ہوا رکھنا

    سبک سری میں بھی اندیشۂ ہوا رکھنا سلگ اٹھے ہو تو جلنے کا حوصلہ رکھنا نئی فضا میں نئے پر نکالنے ہوں گے فلک کو زیر زمیں کو گریز پا رکھنا تمہارے جسم کے صندل کی آبرو ہے بہت ہجوم شوق میں رہ کر بھی فاصلہ رکھنا زمین پھول فضا نور آسمان دھنک انہیں میں رہنا مگر رنگ بھی جدا رکھنا تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    لڑکھڑاتی ہوا روز کہتی ہے کیا شہر والو سنو

    لڑکھڑاتی ہوا روز کہتی ہے کیا شہر والو سنو ایک پودا کوئی آج پھر جل گیا شہر والو سنو آ گئے ریت کے ڈھیر دیوار تک بلکہ بازار تک دشت کے ہاتھ لکھ دیں نہ پھر فیصلہ شہر والو سنو کیا ستم خیز اجالوں سے اچھے ہمارے اندھیرے نہیں جنگلوں نے تمہیں کیا نہیں کہہ دیا شہر والو سنو کوئی تم میں یزید ...

    مزید پڑھیے

    اے کہکشاں‌ نواز مقدر اجال دے

    اے کہکشاں‌ نواز مقدر اجال دے میری طرف بھی ایک ستارہ اچھال دے ہم پورے آفتاب کے قابل نہیں اگر تھوڑی سی پیلی دھوپ ہی آنکھوں میں ڈال دے ہاں کہتے کہتے گنگ نہ ہو جائے دل کہیں یا رب مری زبان کو تاب سوال دے روگی ہوا ہے دھوپ کو ترسا ہوا بدن اے مامتا سپوت کو گھر سے نکال دے کوئی تو ...

    مزید پڑھیے

    دوا بغیر کوئی طفل مر گیا تو کیا ہوا

    دوا بغیر کوئی طفل مر گیا تو کیا ہوا بس ایک پھول ہی تو تھا بکھر گیا تو کیا ہوا کبھی کبھی تو روشنی بھی اک عذاب جاں ہوئی وہ چاندنی سے تیری کوکھ بھر گیا تو کیا ہوا نہ رات ہی سنور گئی نہ روشنی ہی مر گئی اندھیری باؤلی میں چاند اتر گیا تو کیا ہوا کمال جگنوؤں کا تھا کہ روشنی میں کھو ...

    مزید پڑھیے

    جیسا حضور کہیں گے بالکل ویسا ہوگا

    جیسا حضور کہیں گے بالکل ویسا ہوگا یعنی پھر گڑیوں کا کھیل تماشا ہوگا محل تو ہولی دیوالی کے لئے بنے ہیں آگ کا رمق تو لا وارث کا خیمہ ہوگا کھاری پانی کی جھیلیں سب بچ جائیں گی لقمہ سیاہ سمندر کا بس دریا ہوگا میری تیری آنکھ کی قسمت کنکر مٹی ان کی آنکھ کی زینت ہو تو سرمہ ہوگا دوزخ ...

    مزید پڑھیے

    کھیت سے بچ کر گزرے بستی کو ویرانی دے

    کھیت سے بچ کر گزرے بستی کو ویرانی دے وہ دریا کیا دریا جو ساگر کو پانی دے شعر سنا کوئی ایسا جس سے لگے بدن میں آگ نیند اڑ جائے جس سے ایسی کوئی کہانی دے سوکھ رہے ہیں باغ بغیچے نہریں ریت ہوئیں اے موسم کے مالک اک موسم بارانی دے خود بنوائے محل دو محلے ہم کو سنائے حدیث خود تو پہنے عبا ...

    مزید پڑھیے

    شور دریا ہے کہانی میری

    شور دریا ہے کہانی میری پانی اس کا ہے روانی میری کچھ زیادہ ہی بھلی لگتی ہے مجھ کو تصویر پرانی میری جب بھی ابھرا ترا مہتاب خیال کھل اٹھی رات کی رانی میری بڑھ کے سینے سے لگا لیتا ہوں جیسے ہر غم ہو نشانی میری مہرباں مجھ پہ ہے اک شاخ گلاب کیسے مہکے نہ جوانی میری پھر ترے ذکر کی ...

    مزید پڑھیے