جیسا حضور کہیں گے بالکل ویسا ہوگا

جیسا حضور کہیں گے بالکل ویسا ہوگا
یعنی پھر گڑیوں کا کھیل تماشا ہوگا


محل تو ہولی دیوالی کے لئے بنے ہیں
آگ کا رمق تو لا وارث کا خیمہ ہوگا


کھاری پانی کی جھیلیں سب بچ جائیں گی
لقمہ سیاہ سمندر کا بس دریا ہوگا


میری تیری آنکھ کی قسمت کنکر مٹی
ان کی آنکھ کی زینت ہو تو سرمہ ہوگا


دوزخ کے سب دروازے تو کھلے ہوئے ہیں
جنت کے دروازے پر کیا تالا ہوگا


ساحل پر جب سبز فرشتے ہی رہتے ہیں
دریا میں پھر کس نے زہر ملایا ہوگا


میرا سلام اس شہزادے کو پہنچا جس کے
بے سر جسم پہ اک بوسیدہ کرتا ہوگا