بقا بلوچ کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    کیا پوچھتے ہو میں کیسا ہوں

    کیا پوچھتے ہو میں کیسا ہوں اک سرد ہوا کا جھونکا ہوں ہے مری روح میں بے چینی میں اپنے آپ میں الجھا ہوں ہے مرا سایہ اور کوئی میں اور کسی کا سایہ ہوں تو خوش ہے اپنی دنیا میں میں تری یاد میں جلتا ہوں اب لوٹ کے آ اور دیکھ بقاؔ اک عمر سے تنہا تنہا ہوں

    مزید پڑھیے

    وعدے جھوٹے قسمیں جھوٹی

    وعدے جھوٹے قسمیں جھوٹی دنیا کی سب باتیں جھوٹی کھینچی ہیں جو سچے دل سے وہ بے نام لکیریں جھوٹی اس کی آنکھیں بول رہی ہیں سب خوش رنگ شبیہیں جھوٹی امن کے سارے سپنے جھوٹے سپنوں کی تعبیریں جھوٹی ہم نے جن کو سچا جانا نکلیں وہ سب باتیں جھوٹی آج ہمیں معلوم ہوا ہے گزرے کل کی یادیں ...

    مزید پڑھیے

    اب نہیں درد چھپانے کا قرینہ مجھ میں

    اب نہیں درد چھپانے کا قرینہ مجھ میں کیا کروں بس گیا اک شخص انوکھا مجھ میں اس کی آنکھیں مجھے محصور کئے رکھتی ہیں وہ جو اک شخص ہے مدت سے صف آرا مجھ میں اپنی مٹی سے رہی ایسی رفاقت مجھ کو پھیلتا جاتا ہے اک ریت کا صحرا مجھ میں میرے چہرے پہ اگر کرب کے آثار نہیں یہ نہ سمجھو کہ نہیں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر کچھ خواب دل پر دستکیں دیتے رہے

    عمر بھر کچھ خواب دل پر دستکیں دیتے رہے ہم کہ مجبور وفا تھے آہٹیں سنتے رہے جب تخیل استعاروں میں ڈھلا تو شہر میں دیر تک حسن بیاں کے تذکرے ہوتے رہے دیپ یادوں کے جلے تو ایک بے چینی رہی اتنی بے چینی کہ شب بھر کروٹیں لیتے رہے ایک الجھن رات دن پلتی رہی دل میں کہ ہم کس نگر کی خاک تھے کس ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہیں کیا حسن کا عالم رہا

    کیا کہیں کیا حسن کا عالم رہا وہ رہے اور آئنہ مدھم رہا زندگی سے زندگی روٹھی رہی آدمی سے آدمی برہم رہا رہ گئی ہیں اب وہاں پرچھائیاں اک زمانے میں جہاں آدم رہا پاس رہ کر بھی رہے ہم دور دور اس طرح اس کا مرا سنگم رہا تو مرے افکار میں ہر پل رہی میں ترے احساس میں ہر دم رہا جی رہے تھے ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 نظم (Nazm)

    نئے سمے کی کوئل

    پھیل رہی ہے چاروں جانب نئے سمے کی سندر خوشبو آنے والے کل کی قسمت نہ میں جانوں نہ جانے تو سبزہ رنگت تتلی جگنو جانے کب سے چمک رہے ہیں پیڑ کی ہر اک شاخ پہ آنسو اور اس پیڑ کی اک ڈالی پر کوئل کرتی جائے کو کو کوئل کرتی جائے کو کو دیکھتی جائے یونہی ہر سو وقت کو جاتے دیکھ رہی ہے اور یہ ...

    مزید پڑھیے

    سندیسہ

    اسے کہنا یہاں سب کچھ تمہارے بن ادھورا ہے گئے لمحوں کی یادیں ہیں عذاب زندگانی ہے فراق ناگہانی ہے اسے کہنا کہ لوٹ آئے

    مزید پڑھیے

    ماں

    وہ کون ہے جو اداس راتوں کی چاندنی ہیں کئی دعائیں لبوں پہ لے کر ملول ہو کر بھلا کے ساری تھکان دن کی یہ سوچتی ہے کہ میں نہ جانے ہزار میلوں پرے جو بیٹھا ہوں کس طرح ہوں وہ کون ہے جو اداس راتوں کے رت جگے میں دعاؤں کی مشعلیں جلانے کھڑی ہوئی ہے دعائیں جس کی مرے لئے ہیں میں ان دعاؤں کے زیر ...

    مزید پڑھیے

    مجھے اک شعر کہنا ہے

    اداسی کے حسیں لمحوں کہاں ہو تم کہ میں کب سے تمہاری راہ میں خوابوں کے نذرانے لئے بیٹھا حسیں یادوں کی جھولی میں کہیں گم ہوں ارے لمحو مجھے اس خواب سے بیدار کرنے کے لئے آؤ میری سوچوں کے خاکوں میں ارے لمحوں کوئی اک رنگ بھر جاؤ مجھے اک شعر کہنا ہے

    مزید پڑھیے