Bano Arshad

بانو ارشد

بانو ارشد کی غزل

    ملتی ہے مجھ کو لذت اس یاد کی چبھن سے

    ملتی ہے مجھ کو لذت اس یاد کی چبھن سے غربت میں آئے جیسے اپنا کوئی وطن سے گزرا ہے شوخ کوئی لہرا کے صحن دل سے اک بھینی بھینی خوشبو جاتی نہیں بدن سے دنیا کی ٹھوکروں میں رکھا گیا ہے جس کو آتی ہے اس کی خوشبو پھولوں کے پیرہن سے کیاری میں خون ڈالا پودا لگایا جس نے وہ ہی نکل گیا ہے کاشانۂ ...

    مزید پڑھیے