ملتی ہے مجھ کو لذت اس یاد کی چبھن سے
ملتی ہے مجھ کو لذت اس یاد کی چبھن سے غربت میں آئے جیسے اپنا کوئی وطن سے گزرا ہے شوخ کوئی لہرا کے صحن دل سے اک بھینی بھینی خوشبو جاتی نہیں بدن سے دنیا کی ٹھوکروں میں رکھا گیا ہے جس کو آتی ہے اس کی خوشبو پھولوں کے پیرہن سے کیاری میں خون ڈالا پودا لگایا جس نے وہ ہی نکل گیا ہے کاشانۂ ...