Balwan Singh Azar

بلوان سنگھ آذر

بلوان سنگھ آذر کی غزل

    آپ بیتی ذرا سنا اے دشت

    آپ بیتی ذرا سنا اے دشت شہر کو دیر تک رلا اے دشت کس کو آواز دوں میں تیرے سوا کون ہے میرا آشنا اے دشت اب تو بارش میں بھی نہیں ہنستے تیرے پیڑوں کو کیا ہوا اے دشت قیس کے پاؤں میں تھا رقصاں جو وہ بگولہ کدھر گیا اے دشت خاک ہی خاک کو اڑاتی ہے خوب ہے تیرا سلسلہ اے دشت

    مزید پڑھیے

    ساقی کھلتا ہے پیمانہ کھلتا ہے

    ساقی کھلتا ہے پیمانہ کھلتا ہے سچے رندوں پر مے خانہ کھلتا ہے ان گلیوں میں لوگ بھٹکتے دیکھے ہیں جن گلیوں میں دانش خانہ کھلتا ہے مجھ کو پڑھنے آ جاتے ہیں لاکھوں لوگ جب بھی غزلوں کا تہہ خانہ کھلتا ہے تم پر شاید چار بہاریں کھلتی ہوں مجھ سے تو ہر پل ویرانہ کھلتا ہے سب کی آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    لوگ بھوکے ہیں بہت اور نوالے کم ہیں

    لوگ بھوکے ہیں بہت اور نوالے کم ہیں زندگی تیرے چراغوں میں اجالے کم ہیں بد سلوکی بھی نکل آئی ہے زندانوں سے بد زبانوں کی زبانوں پہ بھی تالے کم ہیں مے کشی کے لیے نایاب ہیں جو صدیوں سے چشم ساقی نے وہی جام اچھالے کم ہیں تو نے بزدل تو بنائے ہیں بہت سے لیکن مرے مالک تری دنیا میں جیالے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2