روشنی ہو نہ سکی شام کے ہنگام کے ساتھ
روشنی ہو نہ سکی شام کے ہنگام کے ساتھ اور ہم دیپ جلاتے رہے ہر شام کے ساتھ دور بڑھتا ہی گیا حسرت ناکام کے ساتھ دل میں اک ٹیس اٹھی آپ کے ہنگام کے ساتھ آپ نے پرسش غم کا بھی تکلف نہ کیا دل میں ہم جلتے رہے حسرت ناکام کے ساتھ جانے کیوں آج مرے عشق کی تشہیر ہوئی ہر زباں پر ہے مرا نام تیرے ...