Baldev singh Hamdam

بلدیو سنگھ ہمدم

بلدیو سنگھ ہمدم کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    روشنی ہو نہ سکی شام کے ہنگام کے ساتھ

    روشنی ہو نہ سکی شام کے ہنگام کے ساتھ اور ہم دیپ جلاتے رہے ہر شام کے ساتھ دور بڑھتا ہی گیا حسرت ناکام کے ساتھ دل میں اک ٹیس اٹھی آپ کے ہنگام کے ساتھ آپ نے پرسش غم کا بھی تکلف نہ کیا دل میں ہم جلتے رہے حسرت ناکام کے ساتھ جانے کیوں آج مرے عشق کی تشہیر ہوئی ہر زباں پر ہے مرا نام تیرے ...

    مزید پڑھیے

    جنوں بغیر کبھی آگہی نہیں ہوتی

    جنوں بغیر کبھی آگہی نہیں ہوتی جلے نہ شمع تو کچھ روشنی نہیں ہوتی وہ سجدہ سجدہ نہیں جس میں ہوش باقی ہو بہ قید ہوش جو ہو بندگی نہیں ہوتی قبائے حسن کی تابش اگر ہو آنکھوں میں بشر کے دل میں کبھی تیرگی نہیں ہوتی قدم قدم پہ جو کھائے فریب ہستی کا اس آدمی کی کوئی زندگی نہیں ہوتی رموز ...

    مزید پڑھیے

    اگر ہیں خار الم آدمی کے دامن میں

    اگر ہیں خار الم آدمی کے دامن میں خوشی کے پھول بھی تو ہیں اسی کے دامن میں ہزار عیش سہی زندگی کے دامن میں مگر ہے صبر کہاں آدمی کے دامن میں اگر سکوں ہے تو ہے بندگی کے دامن میں ملے گی منزل عرفاں اسی کے دامن میں کسی کی یاد میں آنسو جو آنکھ سے ٹپکے جواہرات ہیں یہ عاشقی کے دامن ...

    مزید پڑھیے

    رائیگاں جاتا ہے کب الفت میں دیوانوں کا خوں

    رائیگاں جاتا ہے کب الفت میں دیوانوں کا خوں رنگ لاتا ہے کسی دن ان کے ارمانوں کا خوں حسن گل پر اس قدر مائل نہ ہو اے عندلیب ہو کے رہ جائے گا اک دن تیرے ارمانوں کا خوں خاک بلبل نے سنوارا غازہ بھی کر حسن گل اور نور شمع میں چمکا ہے پروانوں کا خوں آشیانے میں قفس کا ذکر تھا سوہان روح اب ...

    مزید پڑھیے

    گلوں کے دام محبت میں آ رہا ہوں میں

    گلوں کے دام محبت میں آ رہا ہوں میں فریب حسن مجازی کا کھا رہا ہوں میں کسی کے حسن کی تصویر کھینچ کر دل میں تصورات کی محفل سجا رہا ہوں میں مجھے طلب ہی نہیں ہے کسی مسرت کی خوشی سمجھ کے ترا غم اٹھا رہا ہوں میں گلوں کی بزم سے مجھ کو نہ تھی کوئی رغبت تمہارا نقش قدم ڈھونڈھتا رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

تمام