Bahadur Shah Zafar

بہادر شاہ ظفر

آخری مغل بادشاہ ۔ غالب اور ذوق کے ہم عصر

Last Mughal Emperor and contemporary of Ghalib and Zauq.

بہادر شاہ ظفر کی غزل

    پان کھا کر سرمہ کی تحریر پھر کھینچی تو کیا

    پان کھا کر سرمہ کی تحریر پھر کھینچی تو کیا جب مرا خوں ہو چکا شمشیر پھر کھینچی تو کیا اے مہوس جب کہ زر تیرے نصیبوں میں نہیں تو نے محنت بھی پئے اکسیر پھر کھینچی تو کیا گر کھنچے سینہ سے ناوک روح تو قالب سے کھینچ اے اجل جب کھنچ گیا وہ تیر پھر کھینچی تو کیا کھینچتا تھا پاؤں میرا پہلے ...

    مزید پڑھیے

    گالیاں تنخواہ ٹھہری ہے اگر بٹ جائے گی

    گالیاں تنخواہ ٹھہری ہے اگر بٹ جائے گی عاشقوں کے گھر مٹھائی لب شکر بٹ جائے گی روبرو گر ہوگا یوسف اور تو آ جائے گا اس کی جانب سے زلیخا کی نظر بٹ جائے گی رہزنوں میں ناز و غمزہ کی یہ جنس دین و دل جوں متاع بردہ آخر ہم دگر بٹ جائے گی ہوگا کیا گر بول اٹھے غیر باتوں میں مری پھر طبیعت ...

    مزید پڑھیے

    نہ دائم غم ہے نے عشرت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے

    نہ دائم غم ہے نے عشرت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے تبدل یاں ہے ہر ساعت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے گریباں چاک ہوں گاہے اڑاتا خاک ہوں گاہے لیے پھرتی مجھے وحشت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے ابھی ہیں وہ مرے ہم دم ابھی ہو جائیں گے دشمن نہیں اک وضع پر صحبت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے جو شکل شیشہ گریاں ...

    مزید پڑھیے

    شانے کی ہر زباں سے سنے کوئی لاف زلف

    شانے کی ہر زباں سے سنے کوئی لاف زلف چیرے ہے سینہ رات کو یہ موشگاف زلف جس طرح سے کہ کعبہ پہ ہے پوشش سیاہ اس طرح اس صنم کے ہے رخ پر غلاف زلف برہم ہے اس قدر جو مرے دل سے زلف یار شامت زدہ نے کیا کیا ایسا خلاف زلف مطلب نہ کفر و دیں سے نہ دیر و حرم سے کام کرتا ہے دل طواف عذار و طواف ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی دریا میں ہوتے سایہ افگن آپ ہیں

    جب کبھی دریا میں ہوتے سایہ افگن آپ ہیں فلس ماہی کو بتاتے ماہ روشن آپ ہیں سیتے ہیں سوزن سے چاک سینہ کیا اے چارہ ساز خار غم سینے میں اپنے مثل سوزن آپ ہیں پیار سے کر کے حمائل غیر کی گردن میں ہاتھ مارتے تیغ ستم سے مجھ کو گردن آپ ہیں کھینچ کر آنکھوں میں اپنی سرمۂ دنبالہ دار کرتے پیدا ...

    مزید پڑھیے

    وہ سو سو اٹھکھٹوں سے گھر سے باہر دو قدم نکلے

    وہ سو سو اٹھکھٹوں سے گھر سے باہر دو قدم نکلے بلا سے اس کی گر اس میں کسی مضطر کا دم نکلے کہاں آنسو کے قطرے خون دل سے ہیں بہم نکلے یہ دل میں جمع تھے مدت سے کچھ پیکان غم نکلے مرے مضمون سوز دل سے خط سب جل گیا میرا قلم سے حرف جو نکلے شرر ہی یک قلم نکلے نکال اے چارہ گر تو شوق سے لیکن سر ...

    مزید پڑھیے

    واں ارادہ آج اس قاتل کے دل میں اور ہے

    واں ارادہ آج اس قاتل کے دل میں اور ہے اور یہاں کچھ آرزو بسمل کے دل میں اور ہے وصل کی ٹھہراوے ظالم تو کسی صورت سے آج ورنہ ٹھہری کچھ ترے مائل کے دل میں اور ہے ہے ہلال و بدر میں اک نور پر جو روشنی دل میں ناقص کے ہے وہ کامل کے دل میں اور ہے پہلے تو ملتا ہے دل داری سے کیا کیا دل ...

    مزید پڑھیے

    عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہے

    عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہے لیک نادانی سے اپنی تو نے سمجھا سہل ہے گر کھلے دل کی گرہ تجھ سے تو ہم جانیں تجھے اے صبا غنچے کا عقدہ کھول دینا سہل ہے ہمدمو دل کے لگانے میں کہو لگتا ہے کیا پر چھڑانا اس کا مشکل ہے لگانا سہل ہے گرچہ مشکل ہے بہت میرا علاج درد دل پر جو تو چاہے تو اے ...

    مزید پڑھیے

    ہے دل کو جو یاد آئی فلک پیر کسی کی

    ہے دل کو جو یاد آئی فلک پیر کسی کی آنکھوں کے تلے پھرتی ہے تصویر کسی کی گریہ بھی ہے نالہ بھی ہے اور آہ و فغاں بھی پر دل میں ہوئی اس کے نہ تاثیر کسی کی ہاتھ آئے ہے کیا خاک ترے خاک کف پا جب تک کہ نہ قسمت میں ہو اکسیر کسی کی یارو وہ ہے بگڑا ہوا باتیں نہ بناؤ کچھ پیش نہیں جانے کی تقریر ...

    مزید پڑھیے

    یہ قصہ وہ نہیں تم جس کو قصہ خواں سے سنو

    یہ قصہ وہ نہیں تم جس کو قصہ خواں سے سنو مرے فسانۂ غم کو مری زباں سے سنو سناؤ درد دل اپنا تو دم بہ دم فریاد مثال نے مری ہر ایک استخواں سے سنو کرو ہزار ستم لے کے ذکر کیا یک یار شکایت اپنی تم اس اپنے نیم جاں سے سنو خدا کے واسطے اے ہمدمو نہ بولو تم پیام لایا ہے کیا نامہ بر وہاں سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5