Bahadur Shah Zafar

بہادر شاہ ظفر

آخری مغل بادشاہ ۔ غالب اور ذوق کے ہم عصر

Last Mughal Emperor and contemporary of Ghalib and Zauq.

بہادر شاہ ظفر کی غزل

    بھری ہے دل میں جو حسرت کہوں تو کس سے کہوں

    بھری ہے دل میں جو حسرت کہوں تو کس سے کہوں سنے ہے کون مصیبت کہوں تو کس سے کہوں جو تو ہو صاف تو کچھ میں بھی صاف تجھ سے کہوں ترے ہے دل میں کدورت کہوں تو کس سے کہوں نہ کوہ کن ہے نہ مجنوں کہ تھے مرے ہمدرد میں اپنا درد محبت کہوں تو کس سے کہوں دل اس کو آپ دیا آپ ہی پشیماں ہوں کہ سچ ہے اپنی ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ دل کو مرے او کافر بے پیر نہ توڑ

    دیکھ دل کو مرے او کافر بے پیر نہ توڑ گھر ہے اللہ کا یہ اس کی تو تعمیر نہ توڑ غل سدا وادئ وحشت میں رکھوں گا برپا اے جنوں دیکھ مرے پاؤں کی زنجیر نہ توڑ دیکھ ٹک غور سے آئینۂ دل کو میرے اس میں آتا ہے نظر عالم تصویر نہ توڑ تاج زر کے لیے کیوں شمع کا سر کاٹے ہے رشتۂ الفت پروانہ کو گل گیر ...

    مزید پڑھیے

    تفتہ جانوں کا علاج اے اہل دانش اور ہے

    تفتہ جانوں کا علاج اے اہل دانش اور ہے عشق کی آتش بلا ہے اس کی سوزش اور ہے کیوں نہ وحشت میں چبھے ہر مو بشکل نیش تیز خار غم کی تیرے دیوانے کی کاوش اور ہے مطربو باساز آؤ تم ہماری بزم میں ساز و ساماں سے تمہاری اتنی سازش اور ہے تھوکتا بھی دختر رز پر نہیں مست الست جو کہ ہے اس فاحشہ پر ...

    مزید پڑھیے

    کریں گے قصد ہم جس دم تمہارے گھر میں آویں گے

    کریں گے قصد ہم جس دم تمہارے گھر میں آویں گے جو ہوگی عمر بھر کی راہ تو دم بھر میں آویں گے اگر ہاتھوں سے اس شیریں ادا کے ذبح ہوں گے ہم تو شربت کے سے گھونٹ آب دم خنجر میں آویں گے یہی گر جوش گریہ ہے تو بہہ کر ساتھ اشکوں کے ہزاروں پارۂ دل میرے چشم تر میں آویں گے گر اس قید بلا سے اب کی ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کے ہاتھ سے اب خاک پڑے جینے میں

    ہجر کے ہاتھ سے اب خاک پڑے جینے میں درد اک اور اٹھا آہ نیا سینے میں خون دل پینے سے جو کچھ ہے حلاوت ہم کو یہ مزا اور کسی کو نہیں مے پینے میں دل کو کس شکل سے اپنے نہ مصفا رکھوں جلوہ گر یار کی صورت ہے اس آئینے میں اشک و لخت جگر آنکھوں میں نہیں ہیں میرے ہیں بھرے لال و گہر عشق کے گنجینے ...

    مزید پڑھیے

    یاں خاک کا بستر ہے گلے میں کفنی ہے

    یاں خاک کا بستر ہے گلے میں کفنی ہے واں ہاتھ میں آئینہ ہے گل پیرہنی ہے ہاتھوں سے ہمیں عشق کے دن رات نہیں چین فریاد و فغاں دن کو ہے شب نعرہ زنی ہے ہشیار ہو غفلت سے تو غافل نہ ہو اے دل اپنی تو نظر میں یہ جگہ بے وطنی ہے کچھ کہہ نہیں سکتا ہوں زباں سے کہ ذرا دیکھ کیا جائے ہے جس جائے نہ ...

    مزید پڑھیے

    لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں

    لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں ان حسرتوں سے کہہ دو کہیں اور جا بسیں اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغباں یہ بھی گلوں کے ساتھ پلے ہیں بہار میں بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں کتنا ...

    مزید پڑھیے

    بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

    بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی اس کی آنکھوں نے خدا جانے کیا کیا جادو کہ طبیعت مری مائل کبھی ایسی تو نہ تھی عکس رخسار نے کس کے ہے تجھے چمکایا تاب تجھ میں مہ ...

    مزید پڑھیے

    شمشیر برہنہ مانگ غضب بالوں کی مہک پھر ویسی ہی

    شمشیر برہنہ مانگ غضب بالوں کی مہک پھر ویسی ہی جوڑے کی گندھاوٹ قہر خدا بالوں کی مہک پھر ویسی ہی آنکھیں ہیں کٹورا سی وہ ستم گردن ہے صراحی دار غضب اور اسی میں شراب سرخی پاں رکھتی ہے جھلک پھر ویسی ہی ہر بات میں اس کی گرمی ہے ہر ناز میں اس کے شوخی ہے قامت ہے قیامت چال پری چلنے میں ...

    مزید پڑھیے

    جگر کے ٹکڑے ہوئے جل کے دل کباب ہوا

    جگر کے ٹکڑے ہوئے جل کے دل کباب ہوا یہ عشق جان کو میرے کوئی عذاب ہوا کیا جو قتل مجھے تم نے خوب کام کیا کہ میں عذاب سے چھوٹا تمہیں ثواب ہوا کبھی تو شیفتہ اس نے کہا کبھی شیدا غرض کہ روز نیا اک مجھے خطاب ہوا پیوں نہ رشک سے خوں کیونکہ دم بہ دم اپنا کہ ساتھ غیر کے وہ آج ہم شراب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5