بھری ہے دل میں جو حسرت کہوں تو کس سے کہوں
بھری ہے دل میں جو حسرت کہوں تو کس سے کہوں سنے ہے کون مصیبت کہوں تو کس سے کہوں جو تو ہو صاف تو کچھ میں بھی صاف تجھ سے کہوں ترے ہے دل میں کدورت کہوں تو کس سے کہوں نہ کوہ کن ہے نہ مجنوں کہ تھے مرے ہمدرد میں اپنا درد محبت کہوں تو کس سے کہوں دل اس کو آپ دیا آپ ہی پشیماں ہوں کہ سچ ہے اپنی ...