Azm Bahzad

عزم بہزاد

ممتاز اور مقبول پاکستانی شاعر۔ استاد شاعر بہزاد لکھنؤی کے پوتے

Leading Pakistani poet having popular appeal, grandson of Behzad Lakhnawi.

عزم بہزاد کی غزل

    بے حد غم ہیں جن میں اول عمر گزر جانے کا غم

    بے حد غم ہیں جن میں اول عمر گزر جانے کا غم ہر خواہش کا دھیرے دھیرے دل سے اتر جانے کا غم ہر تفصیل میں جانے والا ذہن سوال کی زد پر ہے ہر تشریح کے پیچھے ہے انجام سے ڈر جانے کا غم جانے کب کس پر کھل جائے شہر فنا کا دروازہ جانے کب کس کو آ گھیرے اپنے مر جانے کا غم یہ جو بھیڑ ہے بے حالوں کی ...

    مزید پڑھیے

    جو بات شرط وصال ٹھہری وہی ہے اب وجہ بد گمانی

    جو بات شرط وصال ٹھہری وہی ہے اب وجہ بد گمانی ادھر ہے اس بات پر خموشی ادھر ہے پہلی سے بے زبانی کسی ستارے سے کیا شکایت کہ رات سب کچھ بجھا ہوا تھا فسردگی لکھ رہی تھی دل پر شکستگی کی نئی کہانی عجیب آشوب وضع داری ہمارے اعصاب پر ہے طاری لبوں پہ ترتیب خوش کلامی دلوں میں تنظیم نوحہ ...

    مزید پڑھیے

    جو یہاں حاضر ہے وہ مثل گماں موجود ہے

    جو یہاں حاضر ہے وہ مثل گماں موجود ہے اور جو غائب ہے اس کی داستاں موجود ہے اے غبار خواہش یک عمر اپنی راہ لے اس گلی میں تجھ سے پہلے اک جہاں موجود ہے اب کسی انبوہ گم گشتہ کی جانب ہو سفر اور کوئی چپکے سے کہہ دے تو کہاں موجود ہے شاید آ پہنچا ہے عہد انتظار گفتگو چار جانب خلقت لب بستگاں ...

    مزید پڑھیے

    وسعت چشم کو اندوہ بصارت لکھا

    وسعت چشم کو اندوہ بصارت لکھا میں نے اک وصل کو اک ہجر کی حالت لکھا میں نے لکھا کہ صف دل کبھی خالی نہ ہوئی اور خالی جو ہوئی بھی تو ملامت لکھا یہ سفر پاؤں ہلانے کا نہیں آنکھ کا ہے میں نے اس باب میں رکنے کو مسافت لکھا لکھنے والوں نے تو ہونے کا سبب لکھا ہے میں نے ہونے کو نہ ہونے کی ...

    مزید پڑھیے

    کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں

    کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں میں نے شاید دیر لگا دی خود سے باہر آنے میں ایک نگاہ کا سناٹا ہے اک آواز کا بنجر پن میں کتنا تنہا بیٹھا ہوں قربت کے ویرانے میں آج اس پھول کی خوشبو مجھ میں پیہم شور مچاتی ہے جس نے بے حد عجلت برتی کھلنے اور مرجھانے میں ایک ملال کی گرد ...

    مزید پڑھیے

    بہت قرینے کی زندگی تھی عجب قیامت میں آ بسا ہوں

    بہت قرینے کی زندگی تھی عجب قیامت میں آ بسا ہوں سکون کی صبح چاہتا تھا سو شام وحشت میں آ بسا ہوں میں اپنی انگشت کاٹتا تھا کہ بیچ میں نیند آ نہ جائے اگرچہ سب خواب کا سفر تھا مگر حقیقت میں آ بسا ہوں وصال فردا کی جستجو میں نشاط امروز گھٹ رہا ہے یہ کس طلب میں گھرا ہوا ہوں یہ کس اذیت میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2