Azm Bahzad

عزم بہزاد

ممتاز اور مقبول پاکستانی شاعر۔ استاد شاعر بہزاد لکھنؤی کے پوتے

Leading Pakistani poet having popular appeal, grandson of Behzad Lakhnawi.

عزم بہزاد کی غزل

    شام آئی تو کوئی خوش بدنی یاد آئی

    شام آئی تو کوئی خوش بدنی یاد آئی مجھے اک شخص کی وعدہ شکنی یاد آئی مجھے یاد آیا کہ اک دور تھا سرگوشی کا آج اسی دور کی اک کم سخنی یاد آئی مسند نغمہ سے اک رنگ تبسم ابھرا کھلکھلاتی ہوئی غنچہ دہنی یاد آئی لب جو یاد آئے تو بوسوں کی خلش جاگ اٹھی پھول مہکے تو مجھے بے چمنی یاد آئی پھر ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کل خواب میں آئندہ کو چلتے دیکھا

    میں نے کل خواب میں آئندہ کو چلتے دیکھا رزق اور عشق کو اک گھر سے نکلتے دیکھا روشنی ڈھونڈ کے لانا کوئی مشکل تو نہ تھا لیکن اس دوڑ میں ہر شخص کو جلتے دیکھا ایک خوش فہم کو روتے ہوئے دیکھا میں نے ایک بے رحم کو اندر سے پگھلتے دیکھا روز پلکوں پہ گئی رات کو روشن رکھا روز آنکھوں میں گئے ...

    مزید پڑھیے

    میں نے چپ کے اندھیرے میں خود کو رکھا اک فضا کے لیے

    میں نے چپ کے اندھیرے میں خود کو رکھا اک فضا کے لیے حجرۂ ذات میں روشنی لانے والی دعا کے لیے بے صدا ساعتوں میں سماعت کی رفتار رکنے کو تھی ایک آہٹ نے مجھ سے کہا جاگ جاؤ خدا کے لیے ایک دشمن نظر میری نرمی پہ ایمان لانے کو ہے میں عجب انتہا پر کھڑا ہوں کسی ابتدا کے لیے کوئی خوش قامتی ...

    مزید پڑھیے

    اس آنکھ سے وحشت کی تاثیر اٹھا لایا

    اس آنکھ سے وحشت کی تاثیر اٹھا لایا میں جاگتے رہنے کی تدبیر اٹھا لایا میں نیت شب خوں سے خیمے میں گیا لیکن دشمن کے سرہانے سے شمشیر اٹھا لایا وہ صبح رہائی تھی یا شام اسیری تھی جب میں در زنداں سے زنجیر اٹھا لایا آوارہ مزاجی پر حرف آنے سے پہلے ہی دل تیرے تغافل کی تصویر اٹھا لایا اے ...

    مزید پڑھیے

    کھلتا نہیں کہ ہم میں خزاں دیدہ کون ہے

    کھلتا نہیں کہ ہم میں خزاں دیدہ کون ہے آسودگی کے باب میں رنجیدہ کون ہے آمادگی کو وصل سے مشروط مت سمجھ یہ دیکھ اس سوال پہ سنجیدہ کون ہے دیکھوں جو آئینہ تو غنودہ دکھائی دوں میں خواب میں نہیں تو یہ خوابیدہ کون ہے انبوہ اہل زخم تو کب کا گزر چکا اب رہ گزر پہ خاک میں غلطیدہ کون ہے اے ...

    مزید پڑھیے

    کہیں گویائی کے ہاتھوں سماعت رو رہی ہے

    کہیں گویائی کے ہاتھوں سماعت رو رہی ہے کہیں لب بستہ رہ جانے کی حسرت رو رہی ہے کسی دیوار پر ناخن نے لکھا ہے رہائی کسی گھر میں اسیری کی اذیت رو رہی ہے کہیں منبر پہ خوش بیٹھا ہے اک سجدے کا نشہ کسی محراب کے نیچے عبادت رو رہی ہے یہ ماتھے پر پسینے کی جو لرزش تم نے دیکھی یہ اک چہرے پہ لا ...

    مزید پڑھیے

    مجھے کل اچانک خیال آ گیا آسماں کھو نہ جائے

    مجھے کل اچانک خیال آ گیا آسماں کھو نہ جائے سمندر کو سر کرتے کرتے کہیں بادباں کھو نہ جائے کوئی نا مرادی کی یلغار سینے کو چھلنی نہ کر دے کہیں دشت انفاس میں صبر کا کارواں کھو نہ جائے یہ ہنستا ہوا شور سنجیدگی کے لیے امتحاں ہے سو محتاط رہنا کہ تہذیب آہ و فغاں کھو نہ جائے اسے وقت کا ...

    مزید پڑھیے

    وسعت چشم کو اندوہ بصارت لکھا

    وسعت چشم کو اندوہ بصارت لکھا میں نے اک وصل کو اک ہجر کی حالت لکھا میں نے پرواز لکھی حد فلک سے آگے اور بے بال و پری کو بھی نہایت لکھا میں نے خوشبو کو لکھا دسترس گم شدگی رنگ کو فاصلہ رکھنے کی رعایت لکھا حسن گویائی کو لکھنا تھا لکھی سرگوشی شور لکھنا تھا سو آزار سماعت لکھا میں نے ...

    مزید پڑھیے

    میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا

    میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا اک دن بھی اگر اپنی تنہائی سے ڈر جاتا میں ترک تعلق پر زندہ ہوں سو مجرم ہوں کاش اس کے لیے جیتا اپنے لیے مر جاتا اس رات کوئی خوشبو قربت میں نہیں جاگی میں ورنہ سنور جاتا اور وہ بھی نکھر جاتا اس جان تکلم کو تم مجھ سے تو ملواتے تسخیر نہ کر پاتا ...

    مزید پڑھیے

    دل سویا ہوا تھا مدت سے یہ کیسی بشارت جاگی ہے

    دل سویا ہوا تھا مدت سے یہ کیسی بشارت جاگی ہے اس بار لہو میں خواب نہیں تعبیر کی لذت جاتی ہے اس بار نظر کے آنگن میں جو پھول کھلا خوش رنگ لگا اس بار بصارت کے دل میں نادیدہ بصیرت جاگی ہے اک بام سخن پر ہم نے بھی کچھ کہنے کی خواہش کی تھی اک عمر کے بعد ہمارے لیے اب جا کے سماعت جاگی ہے اک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2