Azm Bahzad

عزم بہزاد

ممتاز اور مقبول پاکستانی شاعر۔ استاد شاعر بہزاد لکھنؤی کے پوتے

Leading Pakistani poet having popular appeal, grandson of Behzad Lakhnawi.

عزم بہزاد کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    شام آئی تو کوئی خوش بدنی یاد آئی

    شام آئی تو کوئی خوش بدنی یاد آئی مجھے اک شخص کی وعدہ شکنی یاد آئی مجھے یاد آیا کہ اک دور تھا سرگوشی کا آج اسی دور کی اک کم سخنی یاد آئی مسند نغمہ سے اک رنگ تبسم ابھرا کھلکھلاتی ہوئی غنچہ دہنی یاد آئی لب جو یاد آئے تو بوسوں کی خلش جاگ اٹھی پھول مہکے تو مجھے بے چمنی یاد آئی پھر ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کل خواب میں آئندہ کو چلتے دیکھا

    میں نے کل خواب میں آئندہ کو چلتے دیکھا رزق اور عشق کو اک گھر سے نکلتے دیکھا روشنی ڈھونڈ کے لانا کوئی مشکل تو نہ تھا لیکن اس دوڑ میں ہر شخص کو جلتے دیکھا ایک خوش فہم کو روتے ہوئے دیکھا میں نے ایک بے رحم کو اندر سے پگھلتے دیکھا روز پلکوں پہ گئی رات کو روشن رکھا روز آنکھوں میں گئے ...

    مزید پڑھیے

    میں نے چپ کے اندھیرے میں خود کو رکھا اک فضا کے لیے

    میں نے چپ کے اندھیرے میں خود کو رکھا اک فضا کے لیے حجرۂ ذات میں روشنی لانے والی دعا کے لیے بے صدا ساعتوں میں سماعت کی رفتار رکنے کو تھی ایک آہٹ نے مجھ سے کہا جاگ جاؤ خدا کے لیے ایک دشمن نظر میری نرمی پہ ایمان لانے کو ہے میں عجب انتہا پر کھڑا ہوں کسی ابتدا کے لیے کوئی خوش قامتی ...

    مزید پڑھیے

    اس آنکھ سے وحشت کی تاثیر اٹھا لایا

    اس آنکھ سے وحشت کی تاثیر اٹھا لایا میں جاگتے رہنے کی تدبیر اٹھا لایا میں نیت شب خوں سے خیمے میں گیا لیکن دشمن کے سرہانے سے شمشیر اٹھا لایا وہ صبح رہائی تھی یا شام اسیری تھی جب میں در زنداں سے زنجیر اٹھا لایا آوارہ مزاجی پر حرف آنے سے پہلے ہی دل تیرے تغافل کی تصویر اٹھا لایا اے ...

    مزید پڑھیے

    کھلتا نہیں کہ ہم میں خزاں دیدہ کون ہے

    کھلتا نہیں کہ ہم میں خزاں دیدہ کون ہے آسودگی کے باب میں رنجیدہ کون ہے آمادگی کو وصل سے مشروط مت سمجھ یہ دیکھ اس سوال پہ سنجیدہ کون ہے دیکھوں جو آئینہ تو غنودہ دکھائی دوں میں خواب میں نہیں تو یہ خوابیدہ کون ہے انبوہ اہل زخم تو کب کا گزر چکا اب رہ گزر پہ خاک میں غلطیدہ کون ہے اے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    خرابی

    خرابی کا آغاز کب اور کہاں سے ہوا یہ بتانا ہے مشکل کہاں زخم کھائے کہاں سے ہوئے وار یہ بھی دکھانا ہے مشکل کہاں ضبط کی دھوپ میں ہم بکھرتے گئے اور کہاں تک کوئی صبر ہم نے سمیٹا سنانا ہے مشکل خرابی بہت سخت جاں ہے ہمیں لگ رہا تھا یہ ہم سے الجھ کر کہیں مر چکی ہے مگر اب جو دیکھا تو یہ شہر ...

    مزید پڑھیے