رہ گیا دیدۂ پر آب کا ساماں ہو کر
رہ گیا دیدۂ پر آب کا ساماں ہو کر وہ جو رہتا تھا مرے ساتھ مری جاں ہو کر جانے کس شوخ کے آنچل نے شرارت کی ہے چاند پھرتا ہے ستاروں میں پریشاں ہو کر آتے جاتے ہوئے دستک کا تکلف کیسا اپنے گھر میں بھی کوئی آتا ہے مہماں ہو کر اب تو مجھ کو بھی نہیں ملتی مری کوئی خبر کتنا گمنام ہوا ہوں میں ...