Azeemuddin Ahmad

عظیم الدین احمد

بہار کے اہم شاعر اور نثر نگار، تنقیدی نوعیت کے مضامین بھی لکھے اور مزاحیہ تحریریں بھی

Important poet and prose writer from Bihar, also wrote critical essays and humorous pieces

عظیم الدین احمد کی نظم

    وقت

    ہے سال نو کی آمد ہر شخص کو خوشی ہے کیا رنگ لائے گا یہ اس کی نہیں خبر کچھ میں جانتا ہوں ظالم تیری یہ دل لگی ہے دل میں نہیں کسی کے جو موت کا خطر کچھ اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت عالم کا لحظہ لحظہ میں حال کیا سے کیا ہے مفلس ابھی تھا کوئی مسند نشیں ابھی ہے جیتا کوئی ابھی تھا اب دفن ہو ...

    مزید پڑھیے

    موت و حیات

    ایک دھوکا ہے سمجھتے ہو جسے موت و حیات غور سے دیکھو نہ جیتا ہے نہ مرتا کوئی آہ کچھ کھیل نہیں عالم امکاں کا وجود ذرہ ذرہ میں چمکتا ہے خود آرا کوئی پردۂ عالم تکویں میں چھپا کر خود کو انجمن بند ہوا ہے چمن آرا کوئی آپ ہر رنگ میں کرتا ہے تماشا اپنا یاں نہ گلشن ہے نہ دریا ہے نہ صحرا ...

    مزید پڑھیے

    برسات اور شاعر

    تھا درختوں کو ابھی عالم حیرت ایسا جیسے دلبر سے یکایک کوئی ہو جائے دو چار ڈالیاں ہلنے لگیں تیز ہوائیں جو چلیں پتے پتے میں نظر آنے لگی تازہ بہار سنسناہٹ ہوئی جھونکوں سے ہوا کے ایسی چھٹ گئیں ہوں کہیں لاکھوں ہی ہوائی یکبار رعد گرجا ارے وہ دیکھنا بجلی چمکی ہلکی ہلکی سی وہ پڑنے لگی ...

    مزید پڑھیے

    عشق و دوستی

    عشق کو ایک نظر کافی ہے آگہی پہلے سے درکار نہیں دوستی برسوں کی ہم رازی ہے جلدی بازی کا یہ بازار نہیں ہو بھی سکتی ہے کبھی وہ حالت گو ہو مدت کا خلوص اور نیاز ایک لمحہ میں بناتی ہے جو گت پیاری صورت کبھی پیاری آواز غور‌ و فکر اس کے سدا ہیں ہم دست ملنے جلنے سے ہے پیدا ہوتی گرم جوشی کی ...

    مزید پڑھیے

    ہائے جوانی

    آہ کسے دکھ درد بتاؤں کس کو اپنا حال سناؤں دل سے ہوتی راہ ہے دل کو گھائل کی ہو خبر گھائل کو کون ہے میری سننے والا کون ہے اب سر دھننے والا کون افسوس کرے اب مجھ پر کون ہو مجھ کو دیکھ کے مضطر اس سن میں یہ درد نہانی ہائے جوانی ہائے جوانی آہ امیدیں خاک ہوئیں سب جینا اب اک قہر ہے یا رب دنیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2