Azeemuddin Ahmad

عظیم الدین احمد

بہار کے اہم شاعر اور نثر نگار، تنقیدی نوعیت کے مضامین بھی لکھے اور مزاحیہ تحریریں بھی

Important poet and prose writer from Bihar, also wrote critical essays and humorous pieces

عظیم الدین احمد کی نظم

    تصویر خیالی

    جب اندھیرا ہوا ہر سو ہوئی خلقت خاموش جب تعقل سے گئی چھوٹ حکومت کی عناں مٹ چلا تھا ترے ارمان کا جب جوش و خروش صبر کا یاس نے جب آن کے پکڑا داماں غم کے باعث ہوا جب مثل شب تار دماغ دل میں اور عقل میں برپا ہوئی جنگ و تکرار لہریں لینے لگا جس وقت تمنا کا چراغ یاس کا دیو جب آ کر ہوا سینے پہ ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی

    مجھ سا تنہا نہیں دنیا میں خدایا کوئی میں نہ اپنا ہوں کسی کا بھی نہ میرا کوئی کیا ملا مجھ کو چہل سالہ رفاقت کرکے اب کسی پر نہ کرے آہ بھروسا کوئی تابش ہجر نے دل کی یہ بنا دی صورت جیسے ہو دھوپ میں تپتا ہوا صحرا کوئی آتش شوق کی اٹھتی ہیں کچھ ایسی لہریں جس طرح آگ کا بھڑکا ہوا دریا ...

    مزید پڑھیے

    عندلیب

    اے عندلیب زیب چمن زینت چمن ہمدم قلق نصیبوں کی الفت کے ماروں کی شیریں تری نوا ہے اگرچہ ہے پر خروش دل کش تری صدا ہے اگرچہ ہے دل خراش سازوں میں ہے وہ بات کہاں جو کہ تجھ میں ہے الفت کہاں ہے ان کو کسی سے کہاں ہے لاگ ہے ہے کسی کے سوز سے ان کو کہاں ہے ساز بے شبہ ان میں لحن ہے اک خاص طور ...

    مزید پڑھیے

    انسان

    انسان اور اطاعت ماحول افترا آیا ہے اپنی آپ یہ دنیا لیے ہوئے ہے دیکھنے میں ذرہ پہ صد مہر در بغل وحدت ہے اس کی کثرت اشیا لیے ہوئے ظاہر میں ایک پھول پہ صد گلستاں یہ جیب بالفعل قطرہ بالقوۃ دریا لیے ہوئے معماریٔ جہان نو اس کی ہے زندگی موت اس کی ہے حیات کا چشمہ لیے ہوئے کس کی مجال ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئل

    اے چیت میں آنے والی کوئل مطلق کھلتا نہیں ترا راز طائر تجھ کو کہے مرا دل یا جسم سے خالی کوئی آواز کس کے غم میں ہے تیری کو کو بتلا ہے کون تیرا دلبر پھرتی جو ڈال ڈال ہے تو کس کو تو ڈھونڈھتی ہے آخر جنگل جنگل یہ تیری پرواز آخر کس کی تلاش میں ہے تجھ کو ہے سوز سے مگر ساز کیسی پر درد ہے تری ...

    مزید پڑھیے

    بیکسی عشق

    ایک دن اس نے جو مجھ سے پوچھا کیوں مرے ملنے کا ارمان ہوا اس کو دیکھا تو مگر آہوں کا موجزن سینے میں طوفان ہوا ہوئی چہرے سے نمایاں وحشت دونوں ہاتھوں سے لیا دل کو تھام یاس ارمان تمنا حسرت دل سے آنکھوں میں اتر آئے تمام کچھ جواب اس کو جو دینا چاہا لب ملے پر نہ صدا نکلی آہ ایک محشر تھا ...

    مزید پڑھیے

    وقت

    ہے سال نو کی آمد ہر شخص کی خوشی ہے کیا رنگ لائے گا یہ اس کی نہیں خبر کچھ میں جانتا ہوں ظالم تیری یہ دل لگی ہے دل میں نہیں کسی کے جو موت کا خطر کچھ اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت عالم کا لحظہ لحظہ میں حال کیا سے کیا ہے مفلس ابھی تھا کوئی مسند نشیں ابھی ہے جیتا کوئی ابھی تھا اب دفن ہو ...

    مزید پڑھیے

    یورپ کی زندگی

    دن بھر ہے چرچا کام کا شب اور شراب جاں فزا دن بھر ہیں ساری سختیاں شب اور حوران جناں ایک ایک سانچے میں ڈھلی ایک ایک پتلی قہر کی غنچہ دہن آفت ادا شوخی غضب غمزہ بلا ظاہر میں سفاکی بھری باطن میں اک جذب خفی تیور سے روکھا پن عیاں انداز میں مستی نہاں پالو کبھی وحشی ہرن خود صید پر ناوک ...

    مزید پڑھیے

    زبان درگور

    صبا اس سے یہ کہہ جو اس طرف ہو کر گزرتا ہو قدم او جانے والے روک میرا حال سنتا جا کبھی میں بھی جواں تھا میں بھی حسن و علم رکھتا تھا وہی میں ہوں مجھے اب دیکھ اگر چشم تماشا ہو جوانی کی امنگیں شوق علمی ذہن و طباعی ذکاوت حوصلہ حلم و مروت رحم و غم خواری خیال اقربا احباب کے عیبوں کی ...

    مزید پڑھیے

    ہجر

    تو پاس تھا جی کو چین کچھ تھا تیرا جانا کہ آفت آئی نظروں سے چھپا جو تیرا چہرا میرے سر پر قیامت آئی باقی تھوڑا سا دن تھا لیکن میری آنکھوں میں تھا اندھیرا کیونکر ہو صبر مجھ سے ممکن دل کو ہر دم ہے دھیان تیرا اے ظلم کے اور ستم کے بانی اے شوخ جفا شعار عیار مجھ کو دوبھر ہے زندگانی میری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2