ہائے جوانی
آہ کسے دکھ درد بتاؤں
کس کو اپنا حال سناؤں
دل سے ہوتی راہ ہے دل کو
گھائل کی ہو خبر گھائل کو
کون ہے میری سننے والا
کون ہے اب سر دھننے والا
کون افسوس کرے اب مجھ پر
کون ہو مجھ کو دیکھ کے مضطر
اس سن میں یہ درد نہانی
ہائے جوانی ہائے جوانی
آہ امیدیں خاک ہوئیں سب
جینا اب اک قہر ہے یا رب
دنیا سے اللہ اٹھا لے
مجھ کو اس کے پاس بلا لے