Azeem Quraishi

عظیم قریشی

عظیم قریشی کی نظم

    سمندر

    جیسے غم ہستی کا ہیولیٰ ہی قمر ہو جیسے کسی عارف کی دعاؤں کا اثر ہو جیسے کہ بقا زاد ہو سرگرم سفر ہو

    مزید پڑھیے

    بقائے دوام کا مسافر

    ہر صدا جاں بہ لب ہر نوا جاں بہ لب ہر ندا جاں بہ لب دلبری کرب زا عاشقی کرب زا آگہی کرب زا خاک داں نے سنا عرشیاں نے سنا ہر زماں نے سنا یہ ابد کا گلا یہ ابد کا گلا یہ ابد کا گلا مجھ کو وسعت ملے مجھ کو وسعت ملے مجھ کو وسعت ملے

    مزید پڑھیے

    کرب جاوداں

    نغمہ بولا میں بھی زخمی شعلہ بولا میں بھی زخمی کتبہ بولا میں بھی زخمی

    مزید پڑھیے