Azeem Quraishi

عظیم قریشی

عظیم قریشی کی غزل

    رنگ کہاں ہے سایا سا ہے

    رنگ کہاں ہے سایا سا ہے نقش کہاں ہے دھوکا سا ہے صبح کی رنگت زردی مائل شام نہیں ہے دھڑکا سا ہے دل کا خون ہوا ہو شاید دور پرے جو کہرا سا ہے سیل عشق تھما کب ہوگا دریا ہے اور چڑھتا سا ہے لب اس کے جو کھلتے دیکھے ایک جہاں کچھ ہنستا سا ہے اصل میں نقش کیف ہستی فانی سا ہے مٹتا سا ہے حسن ...

    مزید پڑھیے

    یہ پھول جو مٹی کے ہیولوں سے اٹا ہے

    یہ پھول جو مٹی کے ہیولوں سے اٹا ہے ماضی کا کوئی خواب ہے مانوس صدا ہے سوکھا ہوا پتا ہوں کہ بے ڈال پڑا ہوں کیا جانئے کس کے لیے یہ جوگ لیا ہے اے خار چمن زار منجم تو نہیں تو فردا کا ہر اک راز ترے لب سے سنا ہے پوچھو یہ ستاروں سے کہ توضیح کریں وہ کیوں لاش پہ یوں چاند کی ماتم سا بپا ...

    مزید پڑھیے

    سرور عشق کی مستی کہاں ہے سب کے لیے

    سرور عشق کی مستی کہاں ہے سب کے لیے وہ مجھ میں جذب ہوا آ کے ایک شب کے لیے وہ ایک کرب‌ حسیں جو مجھے ہوا ہے عطا نہ تیرے رخ کے لیے ہے نہ تیرے لب کے لیے کبھی تو الٹے سر عام وہ نقاب اپنی ترس رہے ہیں سبھی بادۂ‌ عنب کے لیے ترے وصال کی کب آرزو رہی دل کو کہ ہم نے چاہا تجھے شوق بے سبب کے ...

    مزید پڑھیے

    رم جاودانہ غزل ہی تو ہے

    رم جاودانہ غزل ہی تو ہے سرود شبانہ غزل ہی تو ہے نمایاں کیا جس نے اس دور کو وہ حور یگانہ غزل ہی تو ہے نہاں جس میں صدیوں کی تشکیل ہے وہ زریں ترانہ غزل ہی تو ہے ادب کا اگر ارتقا ہے تو یہ عروس زمانہ غزل ہی تو ہے یہ سر حسیں سب کو بتلا عظیمؔ یم بیکرانہ غزل ہی تو ہے

    مزید پڑھیے

    کرب ہجراں زبس ہے کیا کیجے

    کرب ہجراں زبس ہے کیا کیجے ہم کو تیری ہوس ہے کیا کیجے نے دماغ وصال ہے ہم کو کچھ انہیں پیش و پس ہے کیا کیجے ہجر میں اس نگار تاباں کے لمحہ لمحہ برس ہے کیا کیجے نگہت گل کے آبگینوں میں مرگ شیریں کا رس ہے کیا کیجے گرچہ درویش ہے عظیمؔ مگر اس کو تجھ سے بھی مس ہے کیا کیجے

    مزید پڑھیے

    صحرا کا کوئی پھول معطر تو نہیں تھا

    صحرا کا کوئی پھول معطر تو نہیں تھا تھا ایک چھلاوا کوئی منظر تو نہیں تھا پھر کیوں تری تصویر ڈھلی روح میں میری افسوں تری آنکھوں کا مصور تو نہیں تھا بن کر مرا اپنا وہ بنا حسرت جاوید تھا خاک کا پتلا ہی مقدر تو نہیں تھا میں بھی تری خلوت کا کوئی ناز چراتا ایسا کوئی قسمت کا سکندر تو ...

    مزید پڑھیے

    عشق اپنا عجب تماشہ ہے

    عشق اپنا عجب تماشہ ہے اک جہاں ہے کہ ہم کو تکتا ہے جیسے بے ماں کے طفل ہو یہ دل آج کچھ اس طرح سے سہما ہے تجھ کو پا کر بھی شاد کب تھا دل تجھ کو کھو کر بھی ہاتھ ملتا ہے آؤ اس دیس میں چلیں جس جا عشق تپتا ہے روپ جلتا ہے ایک ہی روپ کے ہیولے ہیں گاہ سفیوؔ ہے گاہ میراؔ ہے کتنا نازک ہے ...

    مزید پڑھیے

    وہ شوخ دل و جاں کی تمنا تو نہ نکلا

    وہ شوخ دل و جاں کی تمنا تو نہ نکلا شعلہ تو نہ نکلا وہ شرارا تو نہ نکلا محسوس کیا درد کے ہر روپ میں اس کو آواز کا افسوں کبھی جھوٹا تو نہ نکلا محرومیٔ جاوید نے دونوں ہی کو مارا یہ راز محبت کوئی گہرا تو نہ نکلا یہ دل کا خرابہ ہی تری راہ گزر تھی کعبہ تو نہ نکلا وہ کلیسا تو نہ نکلا وہ ...

    مزید پڑھیے

    بیچ دلوں میں اترا تو ہے

    بیچ دلوں میں اترا تو ہے درد ترا البیلا تو ہے روپ ترا اے راجکماری جیسے میری رچنا تو ہے چاند کو تم آواز تو دے لو ایک مسافر تنہا تو ہے سرجن ہارا سرجن ہارا تجھ بن بالک بلکا تو ہے سر عالم کچھ کچھ ہم نے سوچا تو ہے جانا تو ہے کتنی صبحیں برہم ہوں گی شعلہ امشب بھڑکا تو ہے کہنے والے ...

    مزید پڑھیے