اوصاف شیخ کی غزل

    عجب دیکھا ہے منظر دائرے میں

    عجب دیکھا ہے منظر دائرے میں سمٹ آیا سمندر دائرے میں کہیں تو ختم ہو کیسا سفر ہے پھرا ہوں زندگی بھر دائرے میں تو فاتح ہے کھلے میداں کا مانا کھلے گا تیرا جوہر دائرے میں تو میری آنکھ سے دریا چرا لے میں لاؤں گا سمندر دائرے میں میں تیرا وقت ہوں مت روک مجھ کو میں تیرے ساتھ ہوں ہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2