میرا ماضی مجھ سے کٹا نہیں مرا حال مجھ سے جدا کیا
میرا ماضی مجھ سے کٹا نہیں مرا حال مجھ سے جدا کیا مجھے نوچ لینے کے شوق نے تجھے کتنا وحشی بنا دیا میرے ذکر پہ رہی کجروی مجھے اہل محفل بتا رہے کبھی مانگتا تھا دعاؤں میں وہی نام اس نے بھلا دیا میں جو ایک عہد سے قفس میں تھا تو یہ ٹھان کر میں رہا ہوا کہیں کوئی پنجرا دکھا مجھے تو ہر ایک ...